خصوصی اقتصادی زونز چینی سرمایہ کاروں کو ان مراعات سے فائدہ اٹھانے کا موقع فراہم کریں گے جو پاکستان غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے پیش کرتا ہے،9 خصوصی اقتصادی زونز پر کام کر رہے ہیں، رشکئی خصوصی اقتصادی زون کا افتتاح اس ماہ کے آخر میں کیا جائے گا، سندھ، پنجاب اور بلوچستان میں دیگر اقتصادی زونز بھی ترقی کے مراحل میں ہیں۔
ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر منصوبہ بندی ، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے ایک انٹرویو میں کیا ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کو سستی لیبر فورس کا بڑا فائدہ ہے،پاکستان کا بنیادی ڈھانچہ بہت اچھا ہے اور پھر اس کے پاس چین پاکستان اقتصادی راہداری کا فریم ورک ہے اس لئے چینی کاروباری اداروں کے لیے پاکستان میں ان اقتصادی زونز میں منتقل ہونا بہت ہی پرکشش ہے،بہت سی چینی کمپنیاں پاکستان آ رہی ہیں،بہت سے چینی سرمایہ کاروں نے گوادر فری زونز میں سرمایہ کاری کی ہے،ہم نئی ٹیکنالوجیز پر مبنی اپنے زرعی شعبے کو ترقی دینے کے منتظر ہیں، ہم اپنے بیجوں کے معیار کو اپ گریڈ کرنے کے لیے تعاون کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ وہ کمپنیاں جو تحقیق اور بیج تیار کر رہی ہیں ہماری مدد کر سکیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان پانی کو محفوظ کرنے اور زراعت میں کارکردگی لانے کے لیے آبپاشی کی نئی ٹیکنالوجیز بھی تلاش کر رہا ہے،ہم فوڈ پروسیسنگ انڈسٹری میں بھی شراکت داری کے خواہاں ہیں،پاکستان میں ماربل کے بہت بڑے ذخائر ہیں، جنہیں نئی ٹیکنالوجی کے ذریعے استعمال کیا جا سکتا ہے اور اسی طرح پاکستان کے پاس لیتھیم اور دیگر کانیں بھی ہیں جن کی معدنیات الیکٹرک گاڑیوں میں استعمال ہوتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان مشترکہ تعاون اور ٹیکنالوجی بالخصوص انفارمیشن ٹیکنالوجی میں بھی شراکت داری کا خواہاں ہے، پاکستان میں بہت بڑی تعداد میں نوجوان آبادی ہے جس میں بہت اچھی آئی ٹی مہارتیں ہیں،بہت سی چینی ٹیکنالوجی کمپنیاں پاکستان میں انسانی وسائل کی کم قیمت اور ہماری نوجوان آبادی کی اعلی مہارتوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے پاکستان منتقل ہو رہی ہیں، اس لیے میرے خیال میں زراعت، صنعت، کان کنی، آئی ٹی، توانائی کے شعبے یہ تمام شعبے چینیوں کے لیے بہت امید افزا ء ہیں اور چینی ادارے پاکستان میں سرمایہ کاری کریں گے۔
وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ چین کی بڑی رئیل اسٹیٹ کمپنیاں آکر ہائوسنگ سیکٹر میں سرمایہ کاری کر سکتی ہیں ،ہمارے پاس ہائوسنگ کی بہت زیادہ کمی ہے،ہم پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے لیے بہت پرکشش شرائط پیش کر رہے ہیں۔سی پیک منصوبوں کی سکیورٹی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان چینی باشندوںکی سکیورٹی کے لیے اضافی احتیاط برت رہی ہے،ہم نے سی پیک منصوبوں کو سکیورٹی کی چار پرتیں فراہم کی ہیں،سی پیک ایک بہت ہی تذویراتی منصوبہ ہے، چین اور پاکستان کے دشمن اسے کامیاب ہوتے نہیں دیکھنا چاہتے،چینی انٹرپرائز کے تحفظ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ 10,000 اہلکاروں پر مشتمل ایک خصوصی فورس بنائی گئی ہے جو مکمل طور پر سی پیک منصوبوں کی حفاظت کے لیے وقف ہے، اس کے علاوہ ہم نے اس فورس کو اپنی پولیس، نیم فوجی دستوں اور مقامی سکیورٹی کے ساتھ ضم کر دیا ہے، یہ سکیورٹی اہلکار اعلی ترین سطح کی سکیورٹی فراہم کرنے کے لیے تعینات ہیں۔