سی پیک،3ارب سے زائد لوگوں کے لیے مشترکہ خوشحالی کی امید

وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ چین کا ”بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو ”پاکستان کی ترقیاتی حکمت عملی اور قومی مفادات سے ہم آہنگ ہے، چین پاکستان اقتصادی راہداری کے ذریعے اس اقدام نے نہ صرف گزشتہ دہائی کے دوران قومی معیشت اور لوگوں کے معیار زندگی کو بلند کیا ہے بلکہ یہ پاکستان کو وسطی ایشیا ء اور جنوبی ایشیا ء میں اقتصادی طاقتوں کے درمیان بہتر رابطوں میں کردار ادا کرنے میں بھی مدد فراہم کرے گا جس سے خطہ عالمی معیشت کا مستقبل ہو گا۔

ایک انٹر ویو میں انہوںنے کہاکہ اس جذبے کے تحت پاکستانی حکومت تجارتی سرگرمیوں کو تلاش کرے گی، بی ٹو بی تعاون پر خصوصی توجہ دے گی، دونوں ممالک کے درمیان بزنس سکولوں کو جوڑنے میں کردار ادا کرے گی اور سی پیک کے اگلے مرحلے کے دوران چینی مارکیٹ کو بہتر طور پر سمجھنے میں تاجر برادری کی مدد کرے گی۔

انہوں نے کہا سی پیک پاکستان کے وژن 2025 اور چین کے بی آر آئی اقدام کا امتزاج تھا،اس سے پاکستان میں ان شعبوں میں سرمایہ کاری آئی جو معیشت کو مفلوج کر رہے تھے۔چین کے ہمہ موسمی سٹریٹجک پارٹنر اور بی آر آئی سے براہ راست مستفید ہونے کے ناطے پاکستان کے توانائی، انفراسٹرکچر، ٹیکنالوجی اور صنعتی شعبوں نے سی پیک کے آغاز سے تمام فوائد حاصل کیے ہیں۔5,000 میگاواٹ سے زیادہ نئی بجلی کی پیداوار ایک ایسے وقت میں نصب کی گئی جب پاکستان کو توانائی کی شدید قلت کا سامنا تھا۔

سی پیک نئے جدید انفراسٹرکچر کی تعمیر میں بھی حصہ ڈال رہا ہے جیسا کہ ایم 5 سکھر،ملتان موٹروے، ہکلہ ڈی آئی خان موٹروے اور گوادر ایسٹ بے ایکسپریس وے شامل ہیں۔ اسی طرح سی پیک نے فائبر آپٹک کیبل کے ذریعے پاکستان اور چین کے درمیان ایک نئی انفارمیشن ہائی وے بچھائی ہے جس سے پاکستان کے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ا نہوںنے کہا کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے نے ترقی کے چیلنج سے نمٹا، خصوصی اقتصادی زونز کے قیام اور حکومت سے حکومتی تعاون کو گہرا کرنے کے ذریعے پاکستان کو ایک صنعتی معیشت میں تبدیل کیا جائے گا۔

انہوں نے کہاکہ اس سال چین اپنے پرچم بردار بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کی دسویں سالگرہ منائے گا۔دیگر شرکا ء کی طرح ہم بھی یقین رکھتے ہیں کہ بیلٹ اینڈ روڈ اقدام کی مضبوط لچک اور جاندار ہونے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اسے مشترکہ طور پر اقتصادی عالمگیریت کے تاریخی رجحان، عالمی حکمرانی کے نظام میں اصلاحات، اور تمام ممالک کے لوگوں کی بہتر زندگی گزارنے کی شدید خواہش کو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا جب سی پیک شروع ہوا پاکستان نے وژن 2025 کا آغاز کیا جس نے علاقائی رابطوں کو پاکستان کی ترقی کے بنیادی محرکات میں سے ایک قرار دیا۔ انہوںنے پیشگوئی کی کہ سی پیک کے مکمل ہونے کے بعد ہم زیادہ علاقائی انضمام دیکھیں گے،ہم اس خطے میں وسطی ایشیاء ، جنوبی ایشیا ء اور چین کے اندر رابطے بڑھا کر3ارب سے زائد لوگوں کے لیے مشترکہ خوشحالی پیدا کر سکتے ہیں۔