قطر میں آپ کو خوش آمدید کہتے ہوئے مجھے بہت خوشی ہو رہی ہے! میرے لیے فخر کا لمحہ یہ ہے کہ چینی برانڈز کو لاکھوں شائقین اور سیاحوں میں مقبولیت حاصل ہو رہی ہے!۔ ان خیالات کا اظہار مشرق وسطیٰ اور پاکستان مارکیٹ میں یو ٹونگ بس کے سروس انجینئر وانگ اینلونگ نے اپنی رات کی شفٹ ختم ہونے کے بعد کیا، وہ اپنی خوشی کو چھپا نہ سکا۔
وانگ دوحہ میں فیفا ورلڈ کپ قطر 2022 کے لیے گاڑیوں کے آپریشن کی گارنٹی کے انچارج ہیں۔ اس کی ذمہ داریوں میں روزانہ گاڑیوں کا معائنہ، آپریشن کے دوران ہنگامی مسائل کا حل، اور مقامی ڈرائیوروں کے لیے رہنمائی شامل ہے۔
وانگ نے کہا اس ورلڈ کپ کے دوران، یوٹونگ نے 30 فی صد مسافروں کو سروس فراہم کی ہے، اور ڈرائیوروں اور شائقین کو خالص الیکٹرک بسوں نے سروس دی ہے۔ مقامی ڈرائیور اور مسافر چینی صنعت کار کے پرسکون، ہموار اور آرام دہ ڈرائیونگ اور سواری کے تجربے کو پسند کرتے ہیں،انہیں یہ احساس ہے کہ وہ مستقبل کی ٹریفک میں ہیں۔
وانگ ان 126 انجینئرز میں سے ایک ہیں جنہیں یوٹونگ بس نے قطر میں چینی الیکٹرک گاڑیوں کے شاندار آغاز کی تیاری کے لیے بھیجا ہے۔ ایک حالیہ انٹرویو میں یوٹونگ پاکستان کے کنٹری ہیڈ پال ژانگ نے گوادر پرو کو بتایا کہ قطر فیفا کی ایک خاص بات الیکٹرک بسوں کا استعمال ہے، یہ دیکھتے ہوئے کہ یہ ملک دنیا کے سب سے بڑے تیل فراہم کرنے والے ممالک میں سے ایک ہے۔ وسیع مذاکرات کے بعد منتظمین شائقین کو کچھ مختلف دینے پر راضی ہوئے کہ وہ ماحولیاتی تبدیلی میں مدد کر رہے ہیں اور کاربن کے اخراج کو کم کر رہے ہیں۔
یوٹونگ اپنے پاکستانی پارٹنر ماسٹر موٹرز کے ساتھ ہائبرڈ اور الیکٹرک انٹرسٹی بسوں کے لیے صوبہ سندھ میں ایک نئے پلانٹ کی تعمیر کے منصوبوں پر بھی تعاون کر ر ہی ہے تاکہ پاکستان کے پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم کو بہتر بنایا جا سکے، مقامی پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہو اور مقامی ملازمتیں پیدا کی جا سکیں۔
پال کے مطابق پاکستان میں بسوں کی موجودہ مارکیٹ 560 سے 600 سالانہ ہے۔ ہائی ویز اور سی پیک روٹس کی تکمیل کے بعد مسافروں کی آمدورفت کی مانگ میں نمایاں اضافہ ہوگا۔ توقع ہے کہ بس مارکیٹ میں سالانہ 2,000 گاڑیاں بڑھ جائیں گی۔ حالیہ برسوں میں مختلف بس برانڈز ملک میں آئے ہیں، جو ملک کی بے پناہ کشش اور صلاحیت کو ظاہر کرتے ہیں۔
یوٹونگ نے مقامی سطح پر اسمبل کے لیے 2014 میں ماسٹر موٹر کارپوریشن (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے ساتھ شراکت کی۔ آج تک کمپنی نے پاکستان میں 2,060 سے زیادہ بسیں فراہم کی ہیں اور پچھلے پانچ سالوں سے اپنا نمبر ون مارکیٹ شیئر برقرار رکھا ہے۔
ماسٹر موٹرز کے سی ای او سمیر ملک نے کہا کہ پاکستانی بس انڈسٹری کو درپیش اہم چیلنجز ناقص معیار اور ناکافی حفاظتی معیارات ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک اور چیلنج یہ ہے کہ پاکستان میں بسیں بہت پرانی ہیں اور سڑک کے معیار، یا یہاں تک کہ یورپی معیارات پر بھی پورا نہیں اترتی، جو ماحول، لوگوں اور سڑک کی حفاظت کے لیے برا ہے۔ ان کے لیے سخت پالیسیوں اور حکومت کی تعمیل کی ضرورت ہے۔
پاکستان کی بس مارکیٹ میں جنوبی کوریا اور جاپان کا غلبہ تھا، اور چینی بسوں کی مارکیٹنگ اور متعارف کرانا شروع میں مشکل تھا۔ چینی بس برانڈ کی گزشتہ برسوں میں شاندار کارکردگی نے پاکستان میں بڑا اعتماد پیدا کیا ہے۔ پال نے نتیجہ اخذ کیا کہ ہم مقامی مصنوعات کی پیداواری صلاحیت اور معیار کو مسلسل بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم کی اپ گریڈنگ اور سبز ترقی میں چینی دانشمندی کا حصہ ڈالنے کے لیے پرعزم ہیں۔
(سٹاف رپورٹ)