وزیراعظم شہباز شریف نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کی دسویں سالگرہ کے موقع پر چین کی مالی اعانت سے تعمیر ہونے والے نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ (این جی آئی اے) کے اہم حصے کا باضابطہ افتتاح کر دیا ۔ وزیر اعظم نے رن وے، ٹیکسی وے اور اےپرن سمیت ہوائی اڈے کے ایئر بیس انفراسٹرکچر کی تکمیل کا افتتاح کیا۔
60.208 ارب روپے کی لاگت سے نیو گوادر انٹرنیشنل ایئر پورٹ (این جی آئی اے) کا آغاز سی پیک کے فریم ورک کے تحت چین اور پاکستان کے درمیان تعاون کا ایک سنگ میل ہے، جس سے فضائی نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچے اور معاشی ترقی کو فروغ ملے گا جو ابھرتے ہوئے لاجسٹک مرکز اور علاقائی اور بین الاقوامی رابطوں کا مرکز گوادر کی تقدیر بدل دے گا۔
چائنا ایئر پورٹ کنسٹرکشن گروپ کمپنی لمیٹڈ اور سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) پاکستان کے اشتراک سے این جی آئی اے 32 اجزاء پر مشتمل ہے جن میں جدید ترین رن وے، اےپرن، ایک ٹرمینل کے ساتھ ساتھ سول، ٹیکنیکل، الیکٹریکل اور کمیونیکیشن انفراسٹرکچر اور دیگر جدید متعلقہ سہولیات شامل ہیں۔
پاکستان کے دوسرے سب سے بڑے ہوائی اڈے کے طور پر 4،300 ایکڑ رقبے پر پھیلے ہوئے این جی آئی اے کے پاس اے ٹی آر 72 اور بوئنگ بی -737 جیسے نیرو باڈی طیاروں کے ساتھ ساتھ مقامی اور بین الاقوامی روٹس کے لئے ایئربس اے -380 اور بوئنگ بی -747 جیسے وائڈ باڈی طیاروں کی گنجائش ہے۔ یہ ہوائی اڈہ اوپن اسکائی پالیسی کے تحت چلایا جائے گا اور سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کی رہنمائی میں تیار کیا جائے گا۔
2011 ء میں چینی حکومت کی جانب سے مکمل مالی اعانت سے شروع کیا گیا این جی آئی اے بلوچستان کے جنوب مغربی بحیرہ عرب کے ساحل پر گوادر شہر سے 26 کلومیٹر مشرق میں گورندانی میں واقع ہے۔
اپنے خطاب میں وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ یہ میرے لیے خوشی کا دن ہے۔ جیسے ہی میں نے وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالا، شاید 2 ماہ بعد میں نے 2 جون 2022 کو گوادر کا دورہ کیا۔ اس لمحے مجھے یہ دیکھ کر بہت دکھ ہوا کہ سی پیک کے تحت بہت سے منصوبے سست روی کا شکار ہیں۔ میں نے محسوس کیا کہ یہاں کے مقامی باشندوں کے لئے گھریلو استعمال کو چلانے کے لئے پینے کے پانی اور بجلی کی کافی سہولت نہیں ہے۔
اس موقع پر گورنر بلوچستان عبدالولی کاکڑ نے اس بات پر زور دیا کہ نہ صرف نیا ہوائی اڈہ بلکہ پوری گوادر بندرگاہ بلوچستان اور پاکستان کے عوام کے لئے اہم کردار ادا کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے وزیراعظم ن شہباز شریف کی ملک کے لیے خدمات قابل ستائش ہیں۔
بعد ازاں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ میرا گوادر سے جذباتی لگاؤ ہے۔ جب میں نے چین کے نائب وزیر برائے قومی ترقی و اصلاحات کمیشن کے ساتھ یہاں کا دورہ کیا تو مجھے احساس ہوا کہ گوادر میں وی آئی پی مہمانوں کے لئے کوئی معیاری ہوٹل نہیں ہے۔ پھر میں نے پی سی ہوٹل کے مالک جناب اشونی سے درخواست کی کہ وہ یہاں ایک برانچ کھولیں۔ 2018 میں جب میں نے دوبارہ گوادر کا دورہ کیا تو پی سی گوادر کے جنرل منیجر نے مجھے بتایا کہ ہوٹل اپنی گنجائش کے مطابق بھرا ہوا ہے اور وہ توسیعی عمارت کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ ہمارا نیا ہوائی اڈہ ترقی کے اسی راستے پر چلے گا۔
گوادر کی جغرافیائی تزویراتی اور جغرافیائی اقتصادی اہمیت کی نشاندہی کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے اس امید کا اظہار کیا کہ گوادر تمام علاقائی ممالک کے لئے بے پناہ کاروباری اور تجارتی مواقع اور علاقائی رابطے کے امکانات فراہم کرے گا۔ اور این جی آئی اے اس سب کو اور بھی بہتر بنائے گا۔
تقریب میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر، چیف آف نیول اسٹاف ایڈمرل محمد امجد خان نیازی، گورنر بلوچستان عبدالولی کاکڑ، وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال، وفاقی وزیر برائے بحری امور فیصل سبزواری، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، وزیر مملکت برائے مواصلات اسد محمود، چیف سیکریٹری بلوچستان عبدالعزیز عقیلی نے شرکت کی۔ سیکرٹری میری ٹائم افیئرز غفران میمن اور دیگر سول و عسکری شخصیات شریک تھیں