وزیراعظم شہباز شریف کے حالیہ دورہ چین کے بعد پاکستان میں کام کرنے والی چینی کمپنیاں پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے دوسرے مرحلے میں بہتر مواقع کیلئے پر امیدہیں۔ سی ایم ای سی اور پاور چائنا پاکستان جیسی دنیا کی معروف انجینئرنگ اور پاور کمپنیاں سرمایہ کاری بڑھانے اور مختلف شعبوں میں نئے منصوبے شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔
چائنا مشینری انجینئرنگ کارپوریشن (سی ایم ای سی ) پاکستان کے وائس جنرل منیجر دائی با نے گوادر پرو سے بات کرتے ہوئے سی پیک کے دوسرے مرحلے کے دوران پاکستانی حکومت کے ساتھ تعاون میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے صدر شی جن پنگ اور وزیراعظم شہباز شریف کے درمیان حالیہ اعلی سطحی ملاقات کا اعتراف کیا۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک کے ابتدائی مرحلے نے پاکستان کی قومی تقدیر کی مضبوط بنیاد رکھی اور مزید دوطرفہ تعاون کے لئے ایک اہم فریم ورک قائم کیا۔ یہ پیش رفت اگلے اقدامات کی راہ ہموار کرتی ہے اور دونوں فریق سی پیک کے نئے مرحلے کا بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم کا دورہ چین اس تبدیلی کے مرحلے کے آغاز کا اشارہ ہے۔
کمپنی کے سینئر نمائندے نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ دونوں ممالک نئی کامیابیوں کو دیکھنے اور مشترکہ راہداری کے نئے نقطہ نظر کو اپنانے کے خواہاں ہیں۔ چین اصلاحات اور کشادگی کے ساتھ اپنے تجربے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان کی حمایت میں دوستانہ ہاتھ بڑھاتا ہے۔ واضح رہے کہ سی ایم ای سی 1981 کے بعد پاکستان میں کام کرنے والی پہلی چینی سرکاری کمپنی بن گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کا بغور جائزہ لینے کے بعد ہمیں یقین ہے کہ دونوں ممالک اس نئے باب سے فائدہ اٹھائیں گے۔ ہماری کمپنی نے گزشتہ پانچ سالوں میں اس لمحے کے لئے تندہی سے تیاری کی ہے ، صنعت کاری ، زرعی جدیدکاری ، تجارت ، صحت کی دیکھ بھال ، تعلیم ، غربت کے خاتمے اور بہت کچھ پر مشتمل جامع منصوبے تیار کیے ہیں۔ دونوں حکومتوں کی غیر متزلزل حمایت کے ساتھ ہم اس سنگ میل کے منصوبے میں نمایاں کردار ادا کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف سے اپنی حالیہ ملاقات کے دوران پاور چائنا کے چیئرمین ڈنگ یان ژانگ نے یقین دلایا کہ ان کی کمپنی پاکستان میں پن بجلی، نئی توانائی اور دیگر شعبوں میں فعال طور پر حصہ لینے کے لیے تیار ہے۔
چین کی پاور کنسٹرکشن کارپوریشن متعلقہ بین الاقوامی شراکت داروں کے تعاون سے مزید سرمایہ کاری، انجینئرنگ اور تعمیراتی مواقع تلاش کرے گی، جو پاکستان میں پانی، ہوا، شمسی اور کان کنی کے وسائل سے بھرپور فائدہ اٹھائے گی۔
اس سے قبل پورٹ قاسم 2660 میگاواٹ کول پاور پلانٹ، داود ونڈ پاور پراجیکٹ، حویلی بہادر شاہ 1230 میگاواٹ کمبائنڈ سائیکل کول پاور پراجیکٹ، تربیلا فورتھ ایکسٹینشن ہائیڈرو پاور اسٹیشن(سول ورکس) جیسے کئی بڑے منصوبوں پر عملدرآمد کر چکا ہے۔ جبکہ اس وقت سندھ میں شمسی اور ہوا سے بجلی پیدا کرنے کے کچھ منصوبوں جیسے تربیلا پانچواںتوسیعی ہائیڈرو پاور پروجیکٹ (سول ورکس)اور میگا پروجیکٹ دیامر بھاشا ڈیم سمیت متعدد منصوبے تعمیر کیے جا رہے ہیں ۔