پاکستان اور چین نے بارڈر مارکیٹ اور مشترکہ ورکنگ گروپ قائم کرنے پر اتفاق کر لیا۔سابق وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال سے چین کے صوبے شن جیانگ کے پارٹی سیکرٹری ماشنگ رے نے ملاقات کی، احسن اقبال اور ماشنگ رے کے درمیان ملاقات میں باہمی تعلقات اور سی پیک پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، سیکرٹری ما شنگ رے نے سابق وفاقی وزیر احسن اقبال کی سی پیک کے لئے خدمات پر پرزور خراج تحسین پیش کیا۔ماشنگ رے نے کہا کہ آپ پاکستان کے مدبر، آزمودہ اور نہایت تعلیم یافتہ سیاستدان ہیں اور دنیا کی بہترین مینجمنٹ یونیورسٹی کے فارغ التحصیل ہیں، سی پیک کے لئے آپ کی خدمات تاریخی ہیں، چین کے صدر شی جن پنگ پاکستان سے دوستی کو نہایت اہم سمجھتے ہیں۔
ماشنگ رے نے کہا چین کے نائب وزیراعظم ہولی فنگ کی سی پیک کی دس سالہ تقریبات میں شرکت اس کا مظہر ہے، سی پیک اہم گزرگاہ ہے، ہمیں تجارتی روابط بڑھانے ہیں۔احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان اور چین دوستی اور بھائی چارہ کے لازوال بندھن میں جڑے ہیں، سی پیک پورے خطے کے لئے خوشحالی کا پیامبر ہے، سی پیک سڑک کا نام نہیں، یہ تجارت، ثقافت، ٹیکنالوجی، خوشحالی اور علاقائی تعاون کی راہداری ہے۔
احسن اقبال نے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ شن جیانگ اور گلگت بلتستان سی پیک کے گیٹ وے ہیں، شن جیانگ اور گلگت بلتستان کے درمیان تجارت کا فروغ سی پیک کی اہم ترجیح ہے، پاک چین بارڈر پر تجارتی مارکیٹ قائم کر کے تجارت کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ شن جیانگ اور گلگت بلتستان کے درمیان تجارتی اور ثقافتی تعلقات کا پانچ سالہ روڈ میپ بنانا ہوگا، سی پیک کی نگرانی میں شن جیانگ، گلگت بلتستان مشترکہ ورکنگ گروپ تشکیل دیا جائے، کاشغر، پاکستان ریلوے لائن شن جیانگ صوبے کے لئے گیم چینجر ثابت ہو سکتی ہے۔احسن اقبال نے مزید کہاکہ شن جیانگ اور گلگت بلتستان کی یونیورسٹیوں کے مابین ایکسچینج پروگرام شروع کئے جائیں، شن جیانگ کی قیادت کو دورہ پاکستان کی دعوت دیتا ہوں، دورہ پاکستان سے شن جیانگ اور پاکستان کے مابین تجارت کو فروغ ملے گا۔سیکرٹری ما شنگ رے نے بارڈر مارکیٹ اور مشترکہ ورکنگ گروپ قائم کرنے کی تجویز قبول کر لی۔ سیکرٹری ما شنگ رے نے سابق وفاقی وزیر کی پاکستان دورہ کرنے کی دعوت بھی قبول کر لی۔ملاقات میں سینٹر رانا محمود الحسن، چیف اکانومسٹ ڈاکٹر ندیم جاوید اور پاکستانی سفارتخانے کے سینئر افسران بھی شریک ہوئے۔