چین نے دنیا کو بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کو فروغ دینے کا فارمولا دیا ،چین نے مختلف اکنامک کوریڈورز پر 900 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر کے دنیا کی سیاست،سفارت،معیشت اورمعاشرت کو بدل کر رکھ دیا ہے ،چین بین الاقوامی سطح پر تجارت اور خوشحالی کے تصور کے ساتھ سامنے آگیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم و ریسورسز سینیٹر محمد عبدالقادر نے ایک بیان میں کیا ۔
انہوںنے کہا کہ چین کے مختلف کوریڈور منصوبے مختلف سمتوں میں سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے نظر آتے ہیں، چین نے سی پیک منصوبے سے پاکستان،افغانستان،ایران،وسطی ایشیا ئ،مشرق وسطی اور افریقہ تک رسائی حاصل کر لی ہے، اسی طرح چین نے افغان حکومت کو اربوں ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری میں منسلک کرتے ہوئے امن اور خوشحالی کا راستہ دیا ہے ، چین اور افغانستان تجارت اور سرمایہ کاری کا راستہ اختیار کرتے ہوئے خطے میں پائیدار امن قائم کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ گوادر پورٹ کے عملی طور پر فعال ہونے اور پاکستان،افغانستان،ایران میں امن و امان قائم ہونے سے چین کا افریقہ تک رسائی کا خواب شرمندہ تعبیر ہو رہا ہے، چین نے مشرقی افریقہ کے اہم ملک کینیا میں بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کا معاہدہ کر کے چین کو مشرقی افریقہ سے منسلک کردیا ہے، کینیا نے چین کے ساتھ جامع اسٹریٹیجک تعاون کی شراکت داری کو گہرا کرنے کے لئے مکمل آمادگی کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ چین کے پاکستان،افغانستان،ایران،مشرق وسطی اور افریقہ کے مختلف ممالک کے ساتھ متوازن تعلقات فروغ پا رہے ہیں، چین اور کینیا کے مابین تمام شعبوں میں تعاون پر اتفاق رائے ہوگیا ہے، بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کے فریم ورک کے تحت ہائی وے،آبی تحفظ،ہوا بازی اور قابل تجدید توانائی جیسے شعبوں میں تعاون گہرا ہوگا، چین ہمہ جہت تعاون اور شراکت داری پر یقین رکھتا ہے اور یہی سوچ دنیا کو تفریق سے نکال کر چین کے قریب کر رہی ہے۔