گوادر کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے ،گوادر آئندہ آنے والے برسوں میں پاکستان کا صنعتی و تجارتی حب ثابت ہو گا،گوادر میں 300میگاواٹ کوئلہ سے بجلی تیار کرنے کے منصوبے کی تکمیل بھی بجلی کا بحران حل کرنے میں مددگار ہوگی ،گوادر کی ترقی کے ساتھ ساتھ اس عمل کے اہم شراکت دار کی حیثیت سے گوادر کے ماہی گیروں کی حالت بہتر بنانا اور ان کے مسائل کاحل ضروری ہے ،سی پیک منصوبے کے تحت نیو گوادر انٹر نیشنل ائر پورٹ تیزی سے زیر تکمیل ہے اور توقع ہے کہ مارچ2023میں ملک کے سب سے بڑے ائرپورٹ سے آزمائشی پروازیں شروع ہوجائیں گی جبکہ رواں سال کے دوران ہی اس ائیر پورٹ کو ہر طرح سے مکمل کرلیا جائے گا،اس جدید ائرپورٹ کی تکمیل سے گوادر کو نمایاں عالمی تجارتی مرکز میں تبدیل کرنے کی راہ ہموار ہوجائے گی ۔
ان خیالات کا اظہار ماہی گیروں کے ایک نمائندہ وفد نے وزیراعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو سے ہونے والی ملاقات میں کیا ۔صوبائی وزرا ء عبدالرشید بلوچ ،میر ضیا ء لانگو ،رکن صوبائی اسمبلی میر حمل کلمتی ،سینیٹر کہدہ بابر ،رکن قومی اسمبلی محمد اسلم بھوتانی ،وزیراعلی کے پرنسپل سیکرٹری عمران گچکی اور ڈی جی فشریز سیف اللہ کھیتران بھی اس موقع پر موجود تھے۔
اس موقع پر ماہی گوادر کے ماہی گیروں نے مقامی ماہی گیروں کے حقوق و مفادات کے تحفظ کے لیے صوبائی حکومت کے اقدامات کا خیر مقدم کرتے ہوئے وزیراعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو اور رکن صوبائی اسمبلی میر حمل کلمتی کا شکریہ ادا کیا ہے اور کہا ہے کہ موجودہ صوبائی حکومت پہلی حکومت ہے جس نے نہ صرف ماہی گیروں کے مسائل کو سنجیدگی سے لیا بلکہ انکے حل کے لیے عملی اقدامات بھی کیے جن میں غیر قانونی ٹرالنگ کا خاتمہ ماہی گیروں کو لیبر کا درجہ دینا ماہی گیروں کے لیے ہیلتھ کارڈ کا اجرا اور رہائشی کالونی کی تعمیر شامل ہے جو ماہی گیروں کے دیرینہ مطالبات تھے ۔
وزیراعلی عبد القدوس بزنجو نے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کے ماہی گیروں کا مفاد انکے حقوق اور روزگار کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے جسکے لیے ہرممکن اقدامات کرتے ہوئے تمام وسائل بروے کار لائے جا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ ہماری واضع پالیسی اور دو ٹوک موقف ہے کہ ماہی گیروں کے روزگار کو لاحق خطرات کو ہر صورت دور کیا جائے گا خاص طورپرصوبے کے سمندری حدود میں غیر قانونی ٹرالنگ کے مکمل خاتمے کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا ،وزیراعلی نے کہا کہ جو لوگ بھی اس مکروہ دھندے میں ملوث ہیں انہیں کیفر کردار تک پہنچانے میں کوئی کوتاہی نہیں کی جائے گی اور اگر محکمے کے لوگ بھی اس میں ملوث پائے گئے تو انہیں ہر گز معاف نہیں کیا جائے گا، وزیراعلی نے کہا کہ پی ایس ڈی پی میں گوادر اور دیگر ساحلی علاقوں کی ترقی کے منصوبوں کو جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچایا جائیگا، ماہی گیروں کو بوٹ انجنوں کی فراہمی کے منصوبے پر جلد عملدرآمد کرتے ہوئے انہیں انجن فراہم کر دئیے جائیں گے وزیراعلی نے کہا کہ گوادر کے باشعور اور محب وطن عوام کو اب کوئی بھی اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کر سکتاانہوں نے کہا کہ گوادر کے عوام ترقیاتی عمل کا خود مشاہدہ کر رہے ہیں اور وہ کسی کے بہکاوئے میں نہ آئیں گیگوادر کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے گوادر آئندہ آنے والے برسوں میں پاکستان کا صنعتی و تجارتی حب ثابت ہو گا
انہوں نے کہا کہ عوامی بہبود کے متعدد منصوبے جن میں واٹر سپلائی سکیم گوادر، ٹی ٹی سی ٹریننگ کمپلیکس گوادراور ایران سے 100میگا واٹ اضافی بجلی کے حصول کے منصوبے مکمل ہوئے ہیں فراہمی آب کے منصوبوں کی تکمیل اس بات کا ثبوت ہے کہ موجودہ حکومت گوادر کے عوام کے دیرینہ مسائل کو حل کرنے کیلئے اعلانات اور وعدوں کی بجائے عملی اقدامات پر یقین رکھتی ہیایران سے 100میگاواٹ اضافی بجلی کے حصول سے گوادر کے شہریوں کو طویل عرصہ سے جاری بجلی بحران کو حل کرنے میں مدد ملے گی، وزیراعلی نے کہا کہ گوادر میں 300میگاواٹ کوئلہ سے بجلی تیار کرنے کے منصوبے کی تکمیل بھی بجلی کا بحران حل کرنے میں مددگار ہوگی
انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی سی تربیتی کمپلیکس کا منصوبہ اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت علاقے میں ترقیاتی عمل کو مقامی آبادی کے زیادہ سے زیادہ فائدے میں رکھنا چاہتی ہے، تربیت یافتہ نوجوانوں کی گوادر کے ترقیاتی منصوبوں میں شمولیت سے بیروزگاری کے مسئلے پر قابو پانے میں مدد ملے گی انہوں نے کہا کہ گوادر کی ترقی کے ساتھ ساتھ اس عمل کے اہم شراکت دار کی حیثیت سے گوادر کے ماہی گیروں کی حالت بہتر بنانا اور ان کے مسائل کا ِحل ضروری ہے وزیراعلی نے کہا کہ شیزنک ڈیم، گوادر یونیورسٹی اور گوادر پورٹ میں ڈریجنگ منصوبے کا آغاز بھی خوش آئند ہے اور ہمیں یقین ہے کہ ان منصوبوں پر پوری ذمہ داری کے ساتھ عملدرآمد کیا جائے گا یہ بات بھی خوش آئند ہے کہ سی پیک منصوبے کے تحت نیو گوادر انٹر نیشنل ائر پورٹ تیزی سے زیر تکمیل ہے اور توقع ہے کہ مارچ2023میں ملک کے سب سے بڑے ائرپورٹ سے آزمائشی پروازیں شروع ہوجائیں گی جبکہ رواں سال کے دوران ہی اس ائر پورٹ کو ہر طرح سے مکمل کرلیا جائے گااس جدید ائرپورٹ کی تکمیل سے گوادر کو نمایاں عالمی تجارتی مرکز میں تبدیل کرنے کی راہ ہموار ہوجائے گی انہوں نے کہا کہ آج کے عہد میں ترقیاتی عمل میں انسانی ترقی کو بنیادی اہمیت حاصل ہوتی ہے ہماری کوشش ہے کہ گوادر کی ترقی کے عمل کو زیادہ سے زیادہ عام آدمی کی بہبود و ترقی سے منسلک رکھاجائے انہوں نے کہا کہ گوادر بندرگاہ 2016میں فعال ہوچکی ہے اور سرمایہ کاری، مینو فیکچرنگ، سیاحت اور دیگرشعبوں میں جدید سہولتوں کی فراہمی کے نتیجے میں یہ خطہ میں بڑا تجارتی مرکز بن سکتی ہے وزیراعل نے کہا کہ بلوچستان کی عمومی ترقی کے علاوہ پاکستان کی معیشت کی بحالی اور بہتر مستقبل کیلئے گوادر کو کلیدی اہمیت حاصل ہے گوادر ماسٹر پلان تیار ہوچکا ہے جس کے ذریعہ اسٹوریج، نقل و حمل اور مینوفیکچرنگ کی نئی اور جدید سہولتیں فراہم کی جاسکیں گی صوبائی حکومت اپنے محدود وسائل میں رہتے ہوئے گوادر کی ترقی پر خصوصی توجہ دے رہی ہے گوادر مستقبل کا پورٹ سٹی بننے جارہا ہے گوادر کی ترقی بلوچستان حکومت کی اولین ترجیح ہے انہوں نے کہا کہ ہماری توجہ گوادر کی ترقی اور مسائل کے حل پر فوکس ہے غیر ضروری چیک پوسٹوں کو بھی ختم کردیاگیاگوادر اولڈ ٹاون کی بحالی کی کل لاگت 3305ملین روپے ہے جس میں وفاقی اور صوبائی حکومت کی ففٹی ففٹی شیئرنگ ہے9سو ملین روپے کی لاگت سے گوادر کے مختلف دیہاتوں کو کوسٹل ہائی وے سے لنک کرنے کا منصوبہ ہے 7سو ملین روپے کی لاگت سے مختلف دیہاتوں کو M-8سے لنک روڈ کے ذریعے منسلک کرنے کے منصوبے پر کام ہو رہا ہے 7سو ملین روپے کی لاگت سے گوادر کے تعلیمی اداروں میں سہولیات کی فراہمی کا منصوبہ ڈی ایچ کیو گوادر کی اپ گریڈیشن گوادر میں سوفٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک کے قیام کا منصوبہ گبد، مند اور چیدگی میں لوگوں کے روزگار کو یقینی بنانے کیلئے 13کمرشل بارڈر مارکیٹ کا قیام گوادر اور پسنی میں خصوصی بچوں کیلئے سکول کا قیام اور ماہی گیروں کیلئے 2ہزار بوٹ انجن کی فراہمی وہ اہم منصوبے ہیں جو گوادر کے عوام کی تقدیر بدل دینگے۔
درایں اثناوزیراعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی جانب سے محکمہ داخلہ محکمہ صنعت اور سرحدی اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں کو ہمسایہ ملک سے تجارت کیے جانے والے تیل ایل پی جی گیس خوردنی تیل اور دیگر اشیا خوردونوش کی قیمتوں کے تعین کا میکنزم بنانے کی ہدایت جاری کی گئی ہے وزیراعلی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے سرحدی علاقوں کے عوام ہمسایہ ملک سے قدیم تجارتی روابط رکھتے ہیں جبکہ تجارت ہونے ولی اشیا خوردوش اور دیگر اشیا ضرورت سرحدی علاقوں کے علاوہ دیگر شہروں تک بھی پہنچتی ہیں تاہم ان اشیا کے نرخوں پر کنٹرول نہ ہونے سے ناجائز منافع خوری کا رجحان دیکھنے میں آتا ہے جس سے حکومت کی جانب سے دی جانے والی خصوصی تجارتی سہولت کا فائدہ عام آدمی تک نہیں پہنچتا اس صورتحال کا تدارک ضروری ہے وزیراعلی کی جانب سے سرحدی اضلاع میں پرائس کنٹرول کمیٹیوں کی فعالی کے ساتھ ساتھ محکمہ داخلہ اور محکمہ صنعت کو بھی اپنا کردار ادا کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔