آئل ریفائننگ پالیسی, مسودہ کمیٹی کو ارسال

چین سمیت دیگر ممالک کی جانب سے پاکستان میں آئل ریفائنریز کے قیام میں دلچسپی کے پیش نظر پاکستان نے منصوبوں کے قیام کیلئے عملی پیشرفت اورسرخ فیتے کے خاتمے کیلئے آئل ریفائننگ پالیسی کا حتمی مسودہ کابینہ کمیٹی کو ارسال کردیا ،مسودے میں آئل ریفائنریز میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو مختلف مدوں میں بھاری چھوٹ اور دستاویزات کی تیاری اور ان کے پراسس میں آسانیاں پیدا کی گئی ہیں ۔

رپورٹ کے مطابق چین ، سعودی عرب سمیت دیگر ممالک کی جانب سے نہ صرف پاکستان میں آئل ریفائنریز کے قیام کے لئے غیر معمولی دلچسپی کا اظہار کیا گیا بلکہ اس پر عملی پیشرفت کا بھی آغاز کیا گیا جسے دیکھتے ہوئے متعلقہ حکام نے 17 ماہ کے بعد آئل ریفائننگ پالیسی تیار کرکے کابینہ کمیٹی کو ارسال کردی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق سرمایہ لگانے والی کمپنیوںکو 6 سال تک ٹیکس چھوٹ دینے کا منصوبہ ہے جبکہ سرخ فیتے کی حوصلہ شکنی کی جائے گی اور متعلقہ دستاویزات کی تیاری اور ان کے پراسس میںآسانیاں پیدا کی جائیں گی ۔ پالیسی کے مسودے میں دیگر قواعد و ضوابط بھی طے کئے گئے ہیں ۔ رپورٹ کے مطابق اس اقدام سے یورو 5 پیٹرول کی دستیابی 2028 تک متوقع ہے،مقامی ریفائنریز کی اپ گریڈیشن اور 14 ارب ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور ہونے کے بھی امکانات روشن ہوگئے۔

دستاویز کے مطابق موجودہ 5 ریفائنریز کی اپ گریڈیشن کیلئے بھی ساڑھے 4 ارب ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری حاصل کی جائے گی ۔پورٹ کے مطابق ریفائننگ پالیسی دو نکات پر مشتمل ہے جس میں ایک موجودہ مقامی ریفائنریز سے متعلق ہے جبکہ دوسرا ملک میں نئی ریفائنریز کے لیے سرمایہ کاری سے متعلق ہے۔اس پالیسی میں کسٹم ڈیوٹی، سرچارجز، ودہولڈنگ ٹیکس، جنرل سیلز ٹیکس، کوئی دوسرا ایڈ ویلیورم ٹیکس، یا انسٹال کیے جانے والے آلات یا ریفائنری میں استعمال کیے جانے والے آلات کی درآمد پر کسی بھی قسم کی پیشگی شرط کے بغیر چھوٹ کی تجویز دی گئی ہے۔وفاقی حکومت ،صوبائی اور مقامی ٹیکسوں سے چھوٹ دینے میں سہولت غیر ملکی ٹھیکیداروں یا ذیلی ٹھیکیداروں کو پاکستان میں کی جانے والی تعمیرات، آپریشنز اور انجینئرنگ کی خدمات کے نفاذ سے متعلق صوبائی اور وفاقی ٹیکسوں کی مد میں حاصل ہو گی ۔

ایک اہلکار نے بتایا کہ گزشتہ 40 سالوں میں پاکستان میں کوئی نئی ریفائنری نہیں لگائی گئی جس کے لیے نئے پلانٹس کی ضرورت ہے ۔ موجودہ ریفائنریز کو اپ گریڈ کرنے سے صارفین کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ان کی نصب شدہ صلاحیت میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔اس وقت پاکستان کی آئل ریفائنریز پیٹرولیم مصنوعات کی سالانہ طلب کا 55 فیصد پورا کر رہی ہیں اور 1 بلین ڈالر کا زرمبادلہ بچا رہی ہیں۔ اس سے 100,000 سے زیادہ لوگوںکو بالواسطہ یا بلا واسطہ روزگار کے مواقع فراہم ہو رہے ۔پالیسی کے تحت چین اور خلیجی خطے سے آنے والی آئل ریفائنریوں کو گرین لائٹ کرنے کے لیے مراعات کے علاوہ اس کے علاوہ ملک کی طلب کو پورا کرنے کے لیے 10سے15بلین ڈالر کی پیٹرو کیمیکل کے ساتھ 300,000 سے 400,000 بیرل یومیہ کی گنجائش کے ساتھ اضافی ریفائنری کی بھی ضرورت تھی جو اس وقت درآمدات کے ذریعے پوری کی جا رہی ہے۔پاکستانی حکومت پانچ مقامی ریفائنریوں کو اپ گریڈ کرنے پر بھی زور دے رہی ہے جس کے لیے بھاری سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔رپورٹ کے مطابق چین نے گوادر میں آئل ریفائنری لگانے کے فیصلے پر باضابطہ عملدرآمد شروع کردیا ہے اورچائنیز انجینئرز اور ماہرین نے گوادر میں آئل ریفائنری لگانے کیلئے جگہ کا انتخاب کر کے ابتدائی کام کا آغاز کردیا ہے ۔

گوادر میں قائم ہونے والی آئل ریفائنری میں تقریباً 8ملین کروڑ آئل کو ریفارم کر کے پیٹرول، ڈیزل اور دیگر پیٹرولیم مصنوعات تیار کی جائیں گی۔ایک اور رپورٹ کے مطابق چینی کمپنی ایسٹ سی گروپ لمیٹڈ 4.5 ارب ڈالر کے آئل ریفائنری منصوبے کے سلسلے میں سمندری جگہ پر 3 ملین ٹن جہاز سے جہاز آئل کی بلینڈنگ کی سہولت قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔جہاز سے جہاز 3 ملین ٹن آئل کی بلینڈنگ کی سہولت گوادر کے زمینی حصے سے کسی رابطے یا استعمال کے بغیر مکمل طور پر سمندر کی سطح پر قائم کی جائے گی جبکہ باقی 5 ملین ٹن آئل ریفائنری گوادر فری زون فیز IIکی زمین پر ہو گی جس کے لئے ایک آئل ریفائنری بنائی جائے گی جس کی سالانہ آئل پروسیسنگ کی گنجائش 8ملین ٹن ہوگی ۔کمپنی پاکستان کی مقامی مارکیٹ سے 30 فیصد خام تیل خریدے گی کیونکہ پاکستان کے پاس 19 ملین ٹن خام تیل کی گنجائش ہے۔گوادر میں 4.5 بلین ڈالر کے آئل ریفائنری منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کیلئے چینی کمپنی ایسٹ سی گروپ لمیٹڈ کاپانچ رکنی وفد گوادر کا دورہ بھی کر چکا ہے ۔ وفد نے گوا در فری زون فیر میں آئل ریفائنری کے قیام کے لیے مجوز ہ سائٹ کا جائزہ لینے کے لیے چائنا اوورسیرپورٹس ہولڈنگ کمپنی اور گوادر پورٹ اتھارٹی کی قیادت کے ساتھ ملاقاتیں بھی کیں۔ابتدائی منصوبے کے مطابق ای ایس جی ایل گوادر میں 5 ملین ٹن صلاحیت کی آئل ریفائنری نصب کرے گا ۔ بعد ازاں ای ایس بی ایل اسے گوادر میں 8 ملین ٹن سالانہ آئل پروسیسنگ کی صلاحیت کے ساتھ اپ گریڈ کرے گا ۔