ای وو نے پاک چین تجارت میں نئی جہت پیدا کی

چین کے شہر  ای وو  میں پاکستانی قومی پویلین کے افتتاح کے ساتھ،  اسے  ”عالمی سپر مارکیٹ” کہا جاتا ہے، پاکستان کی خصوصی مصنوعات کی چین اور دنیا میں برآمدات کو فروغ ملے گا۔ ہم امید کرتے ہیں کہ مزید کاروباری ادارے اس ونڈو کے ذریعے پاکستانی مصنوعات کے بارے میں جانیں گے اور اس کے علاوہ، پاکستان میں سرمایہ کاری کریں گے، ان خیا لات کا اظہار بیجنگ میں پاکستانی سفارت خانے کے کمرشل قونصلر غلام قادر نے  کیا۔

پویلین میں ہاتھ سے بنے ہوئے قالین، زیورات، کھیلوں  کا  سامان، چاول، ہمالیائی نمک کے لیمپ، ٹیکسٹائل، دستکاری، خشک میوہ جات اور مزید بہت سی مصنوعات کی نمائش ہوتی ہے، یہ سب پاکستان کی طرف سے چین کو برآمد کی جانے والی نمایاں مصنوعات میں شامل ہیں۔ کاٹن یارن، اناج، اور معدنی ریت طویل عرصے سے چین کو پاکستان کی سب سے اوپر تین برآمدات ہیں، جو بالترتیب تقریباً 60، 10، اور 6  فی صد  ہیں۔

 ای وو  چین اور پاکستان کے درمیان تجارت کے لیے ایک اہم سنگم ہے۔ یہ شہر پاکستانیوں کی ایک قابل ذکر تعداد کا گھر ہے، اور چین کے  ای وو میں دنیا کے شہروں میں سب سے زیادہ پاکستانی رجسٹرڈ غیر ملکی کمپنیاں ہیں۔  ای وو میں پاکستان اور چین کے درمیان درآمدات اور برآمدات 2023 کے پہلے دو مہینوں میں 180 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں، جو کہ  گزشتہ سال  کے مقابلے میں 49.4 فیصد اضافہ ہے، جس میں 11 ملین ڈالر کی درآمدات شامل ہیں، جو کہ  گزشتہ  سال کے مقابلے میں  3.2 گنا اضافہ ہے۔

 ای وومیونسپل بیورو آف کامرس کے مطابق چین کے ای وو سے پاکستان کو 2022 میں درآمدات اور برآمدات 1.057 بلین ڈالر تھیں،  جس میں  گزشتہ سال کے مقابلے میں  81.3 فیصد کا اضافہ ہے، درآمدات کی مقدار 83 ملین ڈالر ہے، جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے  میں  7.6 گنا زیادہ ہے۔

بدھ کو  ای وو میونسپل بیورو آف کامرس اور پاکستان پرچیزرز سروس سینٹر کے زیر اہتمام پاکستان اکنامک اینڈ ٹریڈ انفارمیشن شیئرنگ کانفرنس میں کمرشل قونصلر نے پاکستان میں تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع متعارف کروائے اور امید ظاہر کی کہ  ای وومیں مزید انٹرپرائزز پاکستان کی وسیع صلاحیت سے استفادہ کریں، جس کے بارے  میں 2075 تک دنیا کی چھٹی بڑی معیشت بننے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔