بلوچستان, خواتین کانسٹیبل پر مشتمل اینٹی رائٹ ونگ قائم

بلوچستان پولیس میں خواتین کانسٹیبل پر مشتمل اینٹی رائٹ ونگ قائم کر دیا گیا ۔ویمن ونگ میں چالیس تربیت یافتہ خواتین کیڈٹس شامل کی گئی ہیں ،ویمن اینٹی رائٹ ونگ قائم کرنا جدید دور کے عسکری تقاضوں میں سے ایک ہے اور ویمن اینٹی رائٹ ونگ کا قیام بلوچستان پولیس کا پہلاانقلابی اقدام ہے، یہ یونٹ اب تک کراچی،لاہور اور پشاور میں بھی قائم نہیں ہوا ،یونٹ ابتدائی طور پر کوئٹہ میں قائم کیا گیا ہے اس کا دائرہ ڈویژن اور پھر ضلع کی سطح پر لے جایا جائے گا۔

ان خیالات کا اظہار انسپکٹر جنرل پولیس بلوچستان عبدالخالق شیخ نے پولیس لائن ہیڈکوارٹرز میںپہلی خواتین اینٹی رائٹ ونگ کی پاسنگ آئوٹ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ایڈیشنل آئی جی و کمانڈنٹ بلوچستان کانسٹیبلری سلمان چوہدری ، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی سی کاشف عالم ، ڈی آئی جی کوئٹہ غلام اظفرمہیسر ، ڈی آئی جی سپیشل برانچ شہاب عظیم لہڑی ،ڈپٹی کمانڈنٹ بی سی قمر الحسن، اے آئی جی ٹریننگ شیر علی ،ایس ایس پی آپریشن ذوہیب محسن ، ایس پی ہیڈ کوارٹر سمیت دیگر افسرا ن بھی موجود تھے۔

آئی جی پولیس نے کہا کہ خواتین پر مشتمل پہلا دستہ پولیس فورس کا حصہ بن گیا ہے ،اے آر یو یونٹ اہم پیشرفت ہے ،خواتین اہلکار کم وقت میں اعلی معیار کی تربیت مکمل کرنے پر مبارک باد کی مستحق ہیں ، پولیس لائنز ہیڈکواٹرز کا گرائونڈ جہاں شہداء کے جنازے پڑھے گئے اسی جگہ خواتین پولیس نے دہشتگری سے لڑنے کا اظہار کیاہے ،پولیس میں خواتین اہلکاروں کی تعداد دگنی کردی ہے ،پولیس کے تمام شعبوں میں خواتین کو مردوں کے برابر لایا جارہا ہے ،اینٹی رائٹ فورس شہریوں کو اپنا دشمن نہ سمجھے ،مظاہرین کو پرامن طور پر اختتام پذیر کرنا فورس کا فرض ہوتا ہے۔انہوں نے پاس آئوٹ ہونے والی خواتین کیڈٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی پیشہ وارانہ ذمہ دایوں کے دوران اینٹی راٹس فورس متناسب انتظامات کو یقینی بنائے اور غصے کی بجائے اپنی مہارت کا استعمال کرے ،اینٹی رائٹ یونٹ سخت عوامی درعمل کو پیشہ وارانہ مہارت سے دیکھے ،مرد پولیس اہلکار خواتین کی ضروریات کا خیال رکھیں ،محکمے میں ایسا ماحول بنانا چاہتے ہیں جہاں خواتین پولیس اہلکار اپنے آپ کو محفوظ سمجھیں اور فخر سے مقدس پیشے کا انتخاب کریں ۔