بلوچیستان, ماہی گیروں کے تحفظ کے لیےنظام متعارف

بلوچستان حکومت نے ماہی گیروں کے مستقبل کے تحفظ کے لیے صوبے کے علاقائی پانیوں میں ”ماہی گیر کمیونٹی پولیسنگ” کا نظام متعارف کرایا ہے ۔
ایک سرکاری بیان کے مطابق وزیر اعلیٰ بلوچستان نے محکمہ فشریز کی اس تجویز پر باضابطہ منظوری دیدی ہے ۔

اسکیم کے تحت ماہی گیروں کو سمندری پانیوں میں ”واچ اور وارڈ ”کے کام انجام دینے کے لیے بنیادی آئی ٹی آلات فراہم کیے جائیں گے۔ اسکیم کا نعرہ ”ماہی گیر، سمندروں کے محافظ” ہے اور اسے صوبائی پانیوں کے 12ناٹیکل میل میں نافذ کیا جائے گا ۔بلوچستان کے ماہی گیر صوبائی پانیوں میں غیر قانونی شکار اور غیر قانونی ماہی گیری کے خلاف اپنے تحفظات کا اظہار کر تے آرہے ہیں تاہم فشریز ڈیپارٹمنٹ کے پاس اپنی ساحلی پٹی اور علاقائی سمندر کی موثر طریقے سے نگرانی کرنے کے لیے وسائل انتہائی محدود ہیں تاہم اب ماہی گیروں کی کمیونٹی پولیسنگ بلوچستان کے پانیوں کو غیر قانونی ماہی گیری اور ٹرالنگ سے بچا سکے گی ۔

ایک رپورٹ کے مطابق بلوچستان حکومت صوبے کے ماہی گیروں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے تمام تر کوششیں کر رہی ہے۔ جنوری کے آغاز میں حکومت نے ماہی گیروں کی سماجی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ماہی گیری کے شعبے سے جڑے کارکن/مزدور کوباقاعدہ ” لیبر ”کا درجہ دیا تھا۔ سماجی تحفظ کے تحت ماہی گیروں کو تقررنامہ ، شناخت کا کارڈ ،سالانہ چھٹیاں اور حکومت کی طرف سے مقرر کردہ کم از کم اجرت حاصل کرنے کا حق ہے۔رپورت کے مطابق محکمہ ماہی پروری اور ساحلی ترقی بلوچستان کے پاس 89,886 ماہی گیر رجسٹرڈ ہیں۔