چار اعشارئیہ پانچ بلین ڈالر آئل ریفائنری: سرمایہ کار گروپ کا گوادر کا دورہ

گوادر میں 4.5 بلین ڈالر کے آئل ریفائنری منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کیلئے چینی کمپنی ایسٹ سی گروپ لمیٹڈ کے پانچ رکنی وفد نے گوادر پہنچ کر اپنے چار روزہ دورے کا آغاز کر دیا ہے ۔ ای ایس بی ایل کے اہلکار جیسن ژو نے بتایا کہ ای ایس بی ایل کے چیف انجینئر مسٹر لیو دیگر عہدیداروں کے ہمراہ گوادر کا دورہ کررہے ہیں۔

میرین انجینئر نگ ،کامرس اور پیٹرولیم پیشہ ورانہ پس منظر کے ساتھ تکنیکی ٹیم پر مشتمل وفد کی سر براہی گروپ کے جنرل منیجر فانگ ہائیکسیا کررہے ہیں ۔

وفد گوادر میں چار روز قیام کے دوران عملی فریم ورک کے حوالے سے مختلف امور کا جائز ہ لے گا۔ وفد کی گوا در فری زون فیر میں آئل ریفائنری کے قیام کے لیے مجوز ہ سائٹ کا جائزہ لینے کے لیے چائنا اوورسیرپورٹس ہولڈنگ کمپنی اور گوادر پورٹ اتھارٹی کی قیادت کے ساتھ ملاقاتیں شیڈول ہیں۔ابتدائی منصوبے کے مطابق ای ایس جی ایل گوادر میں 5 ملین ٹن صلاحیت کی آئل ریفائنری نصب کرے گا ۔ بعد ازاں ای ایس بی ایل اسے گوادر میں 8 ملین ٹن سالانہ آئل پروسیسنگ کی صلاحیت کے ساتھ اپ گریڈ کرے گا ۔

چائنا اوورسیزپورٹ ہولڈنگ کمپنی او رای الیس جی ایل نے پہلے ہی گوادر فری زون فیز 11 میں مختلف منصوبوں کو انجام دینے کے لیے باہمی مفاہمت کو فروغ دیا ہے ۔ایسٹ سی گروپ لمیٹڈ ایک متنوع مالی نیشنل کمپنی ہے جو بنیادی طور پر توانائی کی تجارت، اثر بی سٹوریج لاجسٹکس اور آئل ریفائنگ میں مصروف ہے اور اس نے جنوبی امریکہ مشرق وسطی اور انڈو نیشیا جیسے کئی ممالک میں سرمایہ کاری کی ہے ۔

بتایا گیا ہے کہ بہت سی بین الاقوامی فرموں نے بھی گوادر میں آئل ریفائنری بنانے کے لیے نئے سرے سے دلچسپی کا عندیہ دیا ہے ۔ گوادر پورٹ اتھارٹی کے ذرائع نے بتایا کہ آئل ریفائنری پراجیکٹ دو مرحلوں میں تعمیر کیا جائے گا، پہلے مرحلے میں ریفائنگ کی سالا نہ صلاحیت 5 ملین ٹن ہو گی ۔ایسٹ سی گروپ ہر ما دپاکستان کی گوادر بندرگاہ پر 2 ملین ٹن خام تیل کی ترسیل کے جہاز رکھے گا اور مشرق وسطی کے بڑے تیل پیداکرنے والے ممالک کے لیے تیل کی ترسیل اور ترسیل کی خدمات بھی فراہم کرے گا۔ وزارت توانائی کے ذرائع کے مطابق ریفائنری پاکستان کو ذخیرہ کرنے کی خاطرخواہ گنجائش فراہم کرے گی جس سے یہ ذ خائر کو زیادہ وقت تک برقرار رکھنے اور زرمبادلہ کی بچت کے قابل بنائے گی ۔ملٹی بلین ڈالر کے اس منصوبے پر عملدرآمد سے گوادر میں پیٹرو کیمیکل انڈسٹری میں مزید سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہوگی ۔

حکومت پاکستان کی جانب سے اس میگا پراجیکٹ کوگرین لائٹ کرنے کے لیے متعلقہ ادارے تفصیلی بزنس پلان اور مزید کارروائی کے لیے فزیبلٹی اسٹڈی کی جانچ پڑتال کے لیے مصروف عمل ہیں ۔ اس مقصد کے لیے بین الاقوامی کنسلٹنٹ کی خدمات پہلے ہی حاصل کر لی گئی ہیں اور دونوں دستاویزات تیاری کے مراحل میں ہیں۔ منصوبہ بندی اور تعمیرات کے لیے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) آرڈیننس2022 کے تحت لائسنسنگ کی ضروریات پوری کرے گی ۔ ذرائع کے مطابق آئل ریفائنری کے آغاز کے اقدام سے دیگر غیر ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے جو ماضی قریب میں آئل ریفائنری کے شعبے میں کئی وجوہات کی وجہ سے رک گئی تھی ۔اس وقت پاکستان میں آئل ریفائنگ کے شعبے میں پانچ مقامی کمپنیاں کام کر رہی ہیں جن میں پاک عرب ریفائنری لمیٹڈ ، اٹک ریفائنری لمیٹڈ نیشنل ریفائنری لمیٹڈ ، پاکستان ریفائنری لمیٹڈ اور سائنر جی پاکستان لمیٹڈ شامل ہیں

۔سوائے پارکو کے تمام ریفائنریز ہائیڈ روسکمنگ ریفائنری ہیں ۔ پاکستان کی تیل صاف کرنے کی صلاحیت تقریباً 450,000 بیرل یومیہ ہے جو 20 ملین ٹن سالانہ کے برابر ہے ۔مقامی ریفائنریوں نے ملک کی ڈیزل کی 60فیصد ضروریات، 30 فیصد موٹر پٹرول اور 100 فیصد جیٹ ایندھن دفاع کے لیے فراہم کی ہیں باقی کو بہتر مصنوعات کے طور پر درآمد کیا جا تا ہے ۔ پاکستان میں پیٹرو کیمیکل کی پیداوار کی کوئی بنیا دی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان سالانہ 2 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ مالیت کیپیٹروکیمیکلز درآمد کر رہا ہے ۔

(رابعہ حسن)