رواں سال کے پہلے 10 ماہ میں پاکستان کی چین کو چاول کی برآمدات میں 41 فیصد اضافہ

Staff Report

عوامی جمہوریہ چین کی کسٹمز کی جنرل ایڈمنسٹریشن (جی اے سی سی) کے مطابق رواں سال کے پہلے 10 ماہ میں پاکستان کی چین کو چاول کی برآمدات 1,121,592.571 ٹن کے حجم کے ساتھ 425.90 ملین ڈالر سے تجاوز کر گئیں۔

عداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ  رواں سال  کے پہلے 10 ماہ میں کے دوران، زرعی مصنوعات میں دو طرفہ تجارت میں نمایاں اضافہ ہوا اور چین نے 10 لاکھ ٹن سے زیادہ مختلف اقسام کے چاول درآمد کیے، جس میں 41 فیصد اضافہ ہوا۔ پچھلے سال اسی عرصے میں یہ حجم کے لحاظ سے 705,931.676 ٹن اور مالیت کے لحاظ سے  301.21 ملین ڈالر سے زیادہ تھا۔ اس سال 124.69 ملین ڈالر کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔
جی اے سی سی   کے مطابق  پاکستان سے ٹو ٹا چاول (کموڈٹی کوڈ 10063020) کی درآمد  3.65 فیصد اضافہ کے ساتھ.57    192 ڈالر سے  199.62 ملین ڈالر  اور حجم کے لحاظ سے 20.50  گزشتہ سال کے  408,194.590 ٹن سے 491,878.156 ٹن تک پہنچ گیا ہے۔

گوانگزو میں قونصلیٹ جنرل کے کمرشل قونصلر محمد عرفان نے چائنہ اکنامک نیٹ کو بتایا کہ پاکستان چین کو اپنی برآمدات بالخصوص زرعی شعبے میں بڑھانے کے لیے کوشاں ہے۔ پاکستانی چاول اپنے اچھے ذائقے اور معیار کی وجہ سے چینی مارکیٹ میں مقبول ہو رہے ہیں۔
عرفان نے مزید کہا چین دنیا کا سب سے بڑا درآمد کنندہ ہے اور پاکستانی مصنوعات کو اس مارکیٹ میں جگہ مل رہی ہے جبکہ چینی ہائبرڈ بیج اور ٹیکنالوجی نے پاکستانی کسانوں کو ان کی پیداوار بڑھانے میں مدد دی۔ یہاں اچھی قیمتوں نے چاول کے برآمد کنندگان کو چین کو چاول برآمد کرنے میں بھی مدد فراہم کی۔

چین کو چاول کے ایک پاکستانی برآمد کنندہ ظہیر احمد نے  سی ای این کو بتایا کہ پاکستان  کو   چین کو چاول کی برآمدات کو مزید بڑھانے کے لیے چینی ٹیکنالوجی درآمد کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ پالش اور شفٹ کرنے کے دوران زیادہ چاول ضائع ہو  جاتے  ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے پاس اعلیٰ معیار کی زمین ہے جو کہ چاول کی متنوع اقسام کی کاشت کے لیے موزوں ہے، کافی نوجوان لیبر اور زراعت کے لیے اچھا ماحول ہے  لیکن اس سے قبل ٹیکنالوجی کی کمی کی وجہ سے، کم اوسط پیداوار اور انحطاط شدہ بیج چین کو کم برآمد کی بڑی وجہ تھے۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے 45 فیصد سے زائد فصلیں  تباہ  ہو گئی ہیں جس سے دنیا کو ہماری برآمدات متاثر ہوں گی۔ پاکستانی کسانوں کو بار بار قدرتی آفات کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن ہم ان مسائل کو جدید ٹیکنالوجی اور تکنیکوں کے ذریعے حل کرنے کے لیے چین سے سیکھ سکتے ہیں۔