سی پیک ،شنگھائی تھرکول منصوبہ

چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک)کے تحت شنگھائی تھرکول منصوبے سے بجلی کی پیداوارباقاعدہ شروع ہوگئی ہے جس سے نیشنل گرڈ سسٹم میں مزید1320میگاواٹ کا اضافہ ہو گا،اس منصوبہ سے مقامی تھر کول سے بجلی کی مجموعی پیداوار2640میگاواٹ ہو گئی ہے ،تھر میں 175ارب ٹن کوئلے کے ذخائر ہیں اور یہاں سے ایک لاکھ میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی گنجائش ہے ۔

ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر نے پریس کانفرنس میں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کی حکومت کی غفلت کے باعث غیر معمولی تاخیر کا شکار ہونے والا منصوبہ بالآخر نہ صرف مختصر وقت میں مکمل ہو گیا بلکہ سسٹم کو بجلی کی فراہمی بھی شروع ہو گئی۔توانائی کی پیداوار میں مقامی ایندھن کے استعمال میں پیشرفت ہوئی ہے۔انہوں نے کہاکہ تھل نووا کا330میگاواٹ کا منصوبہ پہلے ہی اس ماہ کے وسط میں ہم آہنگ ہو چکا ہے، وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں موجودہ حکومت نے صرف 10ماہ میں تھر کول کے مقامی وسائل سے سسٹم میں مجموعی طور پر 1980میگاواٹ سستی بجلی شامل کی ہے۔

انہوں نے کہاکہ تھر کا کوئلہ نہ صرف گرمیوں کے موسم میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کو کم کرنے میں مدد گار ثابت ہو گا بلکہ اس سے سستی بجلی بھی مہیا ہو گی،توانائی ضروریات پوری کرنے کیلئے ہمیں نئے ذرائع پیدا کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ سستی بجلی تیار کرکے سسٹم میں شامل کر رہے ہیں۔خرم دستگیر نے کہا کہ صنعتی صارفین کیلئے لوڈ شیڈنگ نہیں کی جارہی، بجلی چوری کی روک تھام کیلئے نئے ایڈوانس میٹرزلگائے جارہے ہیں،جبکہ میٹر ریڈنگ کی شکایا ت کے ازالے کیلئے نئی ٹیکنالوجی متعارف کرائی جائے گی۔خرم دستگیر نے کہا کہ آئی ایم ایف سے اس مالی سال کے تمام معاملات پر معاہدہ ہوچکا ہے، اگلے مالی سال کے بارے میں وہ ہم سے کچھ گارنٹی چاہ رہے ہیں، بجلی کا بنیادی ٹیرف جس میں آخری بار پچھلے موسم گرما میں اضافہ کیا گیا تھا، بنیادی ٹیرف میں کسی بھی سلیب میں کوئی تبدیلی نہیں کی جارہی، سردیوں میں جو لوڈشیڈنگ ہوئی ہے وہ بچت کا منصوبہ ہے۔وفاقی وزیر غلام دستگیر نے کہا کہ تھر میں 175ارب ٹن کوئلے کے ذخائر ہیں اور یہاں سے ایک لاکھ میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی گنجائش ہے جبکہ مزید 100میگا واٹ بجلی درآمد کیلئے ایران گوادر ترسیلی لائن مکمل ہوگئی ہے جس کاافتتاح وزیر اعظم جلد کریں گے۔انہوں نے کہا کہ گوادر تک بجلی کی ترسیل ایک بڑا مسئلہ تھا لیکن اب اس منصوبے سے اس کو حل کرنے میں مدد ملے گی اور ٹرانسمیشن لائن مارچ کے وسط میں کام شروع کر دے گی،مہنگے فرنس آئل کے بجائے مقامی کوئلے سے سستی بجلی کی پیداوار ترجیح ہوگی ۔