سی پیک دس سال: 1 لاکھ 55 ہزار ملازمتیں پیدا ہوئیں

چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک )نے دس سال کے دوران پاکستان کے عوام کیلئے 1 لاکھ 55 ہزارملازمتیں پیدا کیں،سی پیک نے دس سال میں شاندار نتائج دیئے ہیں جن میں گوادر پورٹ، توانائی اور انفراسٹرکچر کے پروجیکٹس کی تکمیل شامل ہیں.

سی پیک کے تحت بننے والے توانائی کے منصوبے اب کمرشل بنیادوں پر آپریشنز کر رہے ہیں اور پاکستان کی بجلی کی ایک تہائی ضرورت پوری کر رہے ہیںاور ان منصوبوں نے پاکستان میں بجلی کی قلت کا منظر نامہ بدل کر رکھ دیا ہے، سی پیک کے تحت سڑکوں کی تعمیر کے کئی منصوبوں پر شیڈول کے مطابق کام ہو رہا ہے۔یہ تفصیلات عوامی جمہوریہ چین کے نیشنل ڈیویلپمنٹ اینڈ اکنامک ریفارم کمشن کی میڈیا بریفنگ میں بتائی گئی ۔ این ڈی اے سی کی جانب سے بتایا گیا کہ پاکستان اور چین کے اشتراک سے تعمیر کی گئی گوادر پورٹ نے علاقہ میں لاجسٹکس اور صنعتی ترقی کے مرکز کی حیثیت اختیار کر لی ہے۔

رشکئی میں اکنامک زون کی پہلی فیز کی تعمیر کا کام مکمل ہو چکا ہے اورر یہ اکنامک زون بزنس کمیونٹی کی توجہ اور انویسٹمنٹ کے ضمن میں مثبت نتائج حاصل کر رہا ہے۔گزشتہ سال دسمبر تک سی پیک نے کل 2 لاکھ 36 ہزار نوکریاں اورروزگار کے مواقع پیدا کئے جں سے 1 لاکھ 55 ہزار نوکریاں اور روزگار کے مواقع پاکستانیوں نے حاصل کئے۔این ڈی آر سی کی طرف سے اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ آنے والے دنوں میں مواصلات، ٹرانسپورٹ، انرجی اور صنعتی ترقی اور عوام کے لئے روزگار کے مواقع کے شعبوں میں پاکستان کے ساتھ تعاون کو مزید فروغ دیا جائے گا اور باہمی اشتراک کو معدنیات، زراعت اور ٹیکنالوجیکل شعبوں تک پھیلانے پر بھی توجہ دی جائے گی۔پاکستان، چین اور افغانستان نے سی پیک کا دائرہ کار افغانستان تک بڑھانے پر بھی اتفاق کر لیا ہے اور افغانستان میں بھی سی پیک کی توسیع کا کام شروع ہونے جا رہا ہے۔ افغانستان لینڈ لاکڈ ملک ہونے کی وجہ سے اپنی درآمد و برآمد کے لئے پاکستان کی بندرگاہ کی سہولت کا محتاج ہے، اب افغانستان پہلا وسط ایشیائی ملک بن چکا ہے جو چین کی سرمایہ کاری سے ڈویلپ ہونے والی گوادر پورٹ کو کراس بارڈر تجارت کے لئے ستعمال کر رہا ہے۔ 2019 میں مذاکرات کے کئی ادوار کے بعد گوادر پورٹ نے افغانستان کو ای ایکسپورٹ کا لائسنس حاصل کیا۔ 2020 میں افغانستان نے گوادر پورٹ سے 43 ہزار ٹن کھاد امپورٹ کی۔