سی پیک کی سیاحتی شعبے پر مثبت اثرات

چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت شاہراہوں کا جال بچھنے سے آنے والے سالوں میں سیاحت کے شعبے سے وابستہ افراد کی تعداد500,000 تک بڑھنے کا امکان ہے،سیلاب کے بعد ملک میں حالات معمول پر آنے کے بعد سیاحت کے فروغ سے نہ صرف مقامی علاقوں میں معاشی سرگرمیاں پیدا ہوں گی بلکہ قومی سطح پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔پ

اکستان چائنا جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں پاکستانی سیاحت کے فروغ اور خصوصاً سیلاب سے تباہ ہونے والے سیاحتی شعبوں کی بحالی کے لئے حوالے سے سیشن کا انعقاد کیا گیا ۔ پی سی جے سی سی آئی کے صدر معظم گھرکی نے کہا کہ گزشتہ سال تباہ کن سیلاب سے شدید متاثر ہونے والے پاکستان کے سیاحتی شعبے کو بحال کرنے کی اشد ضرورت ہے ، بنیادی ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصان نے انسانی صورتحال کو مزید گھمبیر کر دیا ہے کیونکہ 3,000 کلومیٹر سے زیادہ سڑکوں اور 145 پلوں کی جزوی یا مکمل تباہی لوگوں کی منڈیوں یا ضروری خدمات تک رسائی میں رکاوٹ ہے۔سیلاب نے سیاحت کی صنعت کو شدید نقصان پہنچایا ہے کیونکہ شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ کے سیاحتی مقامات کے ہوٹل اور ریستوران سیلابی پانی میں بہہ گئے، اور بہت سے کو شدید نقصان پہنچا اور ابھی تک ٹھیک نہیں ہو سکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک نے پاکستان کے جنوب، مشرق اور شمال سے سڑکوں کا ایک وسیع جال بچھا دیا ہے جس سے شمالی پاکستان کے سیاحتی مقامات سیاحوں کے لیے قابل رسائی ہوں گے اور یہ سیاحت کے شعبے کی بحالی میں اہم کردار ادا کرے گا۔ پی سی جے سی سی آئی کے سینئر نائب صدر فانگ یولونگ نے سیلاب کے بعد ملک میں حالات معمول پر آنے کے بعد سیاحت کی صنعت کے امکانات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اس سے نہ صرف مقامی علاقوں میں معاشی سرگرمیاں پیدا ہوں گی بلکہ قومی سطح پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ملک میں 300,000 افراد سیاحت کی صنعت سے وابستہ ہیں اور بہتر سڑکوں اور رابطوں کی وجہ سے ملک میں سیاحوں کی تعداد میں اضافے کے ساتھ آنے والے سالوں میں یہ تعداد 500,000 تک بڑھنے کا امکان ہے۔پی سی جے سی سی آئی کے نائب صدر حمزہ خالد نے کہا کہ ہم ابھی تک سیلاب سے ہونے والے نقصان کا ازالہ کرنے سے قاصر ہیں، سیلاب سے سیاحت کی صنعت کو ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لیے ٹیمیں بنانے کی اشد ضرورت ہے اور اندازے کے مطابق اس میں کم از کم دو سے تین سال لگیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ایڈونچر ٹورازم کے لیے ملک آنے والے غیر ملکی سیاحوں سے اچھی آمدنی حاصل کرتا ہے۔ تاہم سیلاب نے بھی غیر ملکی سیاحوں کی حوصلہ شکنی کی۔پی سی جے سی سی آئی کے سیکرٹری جنرل صلاح الدین حنیف نے کہا کہ ہمیں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے خلاف آگاہی پیدا کرنی چاہیے اور سیاحت کو فروغ دینے اور بین الاقوامی میدان میں ملک کے امیج کو فروغ دینے کے لیے نجی ٹور آپریٹرز کو سہولت فراہم کرنی چاہیے۔