پاکستان, مکئی اور سویا بین کی بوائی مکمل

پاکستان میں چینی مکئی اور سویا بین کی پٹی کی انٹرکراپنگ ٹیکنالوجی کے تحت موسم بہار کی بوائی مکمل کر لی گئی، یہ بہترین پیداوار دینے والی ٹیکنالوجی ہے اور پاکستانی سائنسدانوں نے مقامی حالات کے مطابق اسے بہتر بنایا ہے ۔ اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور کے نیشنل ریسرچ سینٹر آف انٹرکراپنگ کے مطابق اس سیزن میں اس ٹیکنالوجی کے تحت ملک بھر میں اسے1,100 ایکڑ سے زائد رقبے پر کاشت کیا گیا ہے ۔

چینی مکئی،سویا بین کی پٹی انٹرکراپنگ ٹیکنالوجی کو 2018 میں پاکستان میں ڈاکٹر محمد علی رضا نے متعارف کرایا تھا جو ایک پوسٹ ڈاکٹر ہیں جنہوں نے سیچوان ایگریکلچرل یونیورسٹی چین سے گریجویشن کیا اور اب این آر سی آئی کے ڈائریکٹر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ 2022 کے موسم بہار میں 400 ایکڑ اراضی کے مقابلے میں اس سیزن میں گزشتہ سال کی نسبت زیر کاشت رقبے میں 175 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ڈاکٹر محمد علی رضا نے بتایا کہ اس سال ہم نے تین صوبوں پنجاب، سندھ اور خیبر پختوانخواہ کے میں کاوش کی ہے ۔

خاص طور پر پنجاب میں مکئی اور سویا بین کی پٹی کے انٹرکراپنگ ٹرائلز 50 مختلف مقامات پر کیے جا رہے ہیں جن میں خیرپور ٹامیوالی، بہاولپور، پاکپتن، وہاڑی، گوجرہ، شیخوپورہ، لیہ، لودھراں وغیرہ شامل ہیں۔ سندھ میں بدین، حیدر آباد، ٹنڈوجام، جام شورو وغیرہ جبکہ خیبر پختوانخواہ میں، چارسدہ، صوابی اور مردان میں 6 مقامات پر اس کے ٹرائلز کئے گئے ہیں۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ 600 سے زیادہ پاکستانی کسانوں نے این آر سی آئی کے سائنسدانوں سے فون/آن لائن رابطہ کیا ہے تاکہ ان کی اپنی زمین پر مکئی،سویا بین کی پٹی انٹرکراپنگ ٹیکنالوجی کے استعمال کے امکانات کے بارے میں دریافت کیا جا سکے۔ڈاکٹر محمد علی رضا نے کہا یہ ٹرائلز اس انٹرکراپنگ سسٹم کے بارے میں شعور بیدار کرنے کے ساتھ ساتھ کسانوں اور پالیسی سازوں میں اس کے فوائد کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔ مکئی اور سویا بین کے علاوہ مختلف قسم کی فصلیں جیسے گندم، گنا، توریا، کلور اور چنے کو بھی این آر سی آئی کے تحت مخلوط کاشت کی تحقیق میں شامل کیا جا رہا ہے جو پاکستان میں فصلوں کی پیداوار اور مٹی کی پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانے کے مقامی سائنسدانوں کے عزائم کو ظاہر کرتا ہے۔