پاک چین, فنون کے تحفظ کی مشترکہ کاوش

صدیوں سے پاکستانی ہنرمند پتھروں سے خوبصورت فن پارے تخلیق آرہے ہیں ۔ اسلام آباد کے ڈپٹی ڈائریکٹر میوزیم ڈاکٹر محمود الحسن نے کہا کہ وقت گزرنے اور بدلتے رجحانات کے ساتھ اس قیمتی ثقافتی ورثے کو محفوظ رکھنے کے لیے پاکستان کو اپنے قدیم فن کے تحفظ کے لیے چین کی کامیاب کوششوں سے مزید سیکھنا چاہیے۔

محکمہ آثار قدیمہ اور عجائب گھر اسلام آباد کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر محمود الحسن نے چائنہ اکنامک نیٹ کو بتایا کہ چین نے کس طرح اپنے قدیم گندھارا آرٹ کو کامیابی کے ساتھ محفوظ کیا ہے اور اسی طرح کے طریقے پاکستانی پتھروں پر لاگو کرکے پاکستان اس بات کو یقینی بناسکتا ہے کہ یہ خوبصورت فن پارے آنے والی نسلوں تک محفوظ رہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک شاندار خاص طور پر گندھارا آرٹ کی شکل میں ثقافتی ورثہ رکھتا ہے ۔ تاہم وسائل اور بنیادی ڈھانچے کی کمی کے سبب پاکستانی کاریگروں کے لیے اس قدیم فن کو محفوظ کرنا مشکل ہے۔ اس قیمتی ثقافتی اثاثے کو بہتر طریقے سے محفوظ رکھنے کے لیے پاکستان کو رہنمائی اور ترغیب کے لیے چین کی طرف دیکھنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ چینی ثقافت جدید ٹیکنالوجی اور تکنیک کے استعمال سے روایتی فنون اور دستکاری کے تحفظ کی ایک طویل تاریخ رکھتی ہے۔ چین کی مثال سے سیکھ کر پاکستانی ہنرمند اس بات کو یقینی بناسکتے ہیں کہ ان کے ملک کے منفرد ثقافتی ورثے کو آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ رکھا جائے۔

انہوں نے کہا کہ دورہ چین میں فن اور ثقافت کے تحفظ کے لیے استعمال کردہ ٹیکنالوجیز اور جدید ترین طریقوں کو دیکھ کر حیران رہ گیا۔ ہم نے بہت سے تاریخی مقامات جیسے عظیم دیوار، ممنوعہ شہر، سمر پیلس اور یہاں کے مختلف عجائب گھروں کا دورہ کیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ بیجنگ میں چائنہ پاکستان گندھارا آرٹ نمائش کا افتتاح کیا گیا تھا اور پیلس میوزیم میں ہونے والی نمائش میں گندھارا آرٹ کی 173 بہترین نمونے پیش کئے گئے ہیں جن میں پاکستان کے 7عجائب گھروں سے منتخب کردہ مہاتما بدھ کے مجسمے، بودھی ستوا، دیوتا، دیوی دیوتا، روزمرہ استعمال کی اشیاء اور زیورات کی اشیاء شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنے شاندار ثقافتی ورثے پر فخر ہے اور پیلس میوزیم میں گندھارا آرٹ کی نمائش اس بات کا ثبوت ہے۔ یہ چینی عوام کے لئے بھی پاکستان کی فنکارانہ اور ثقافتی روایات کو سراہنے کا ایک موقع ہے اور یہ نمائش دونوں ممالک کے درمیان گہری اور پائیدار دوستی کا ثبوت ہے۔ پاکستان ۔چین تعلقات ایسے ہیں جو وقت کی آزمائش پر پورا اترے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ گندھارا اثرورسوخ کے حامل بدھ مت کے مجسموں کی ایک بڑی تعداد اور قدیم شاہراہ ریشم کے بودھی مقامات سے برآمد ہونے والے خروستی کتبے اب چین کے قومی عجائب گھر میں رکھے گئے ہیں، اسی طرح شاہراہ قراقرم کے ساتھ گلگت بلتستان کے علاقے میں چینی طرز کے بودھ پگوڈا کی عکاسی کرنے والے چینی کتبے اور چٹانی نقش و نگار بھی رکھے گئے ہیں۔ وہ صدیوں سے پھیلے ہوئے ثقافتی تعلقات کی روشن مثالیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں اس بات کا اعادہ کرنا چاہتا ہوں کہ پیلس میوزیم میں گندھارا آرٹ کی نمائش پاکستان کی فنکارانہ اور ثقافتی وراثت کا جشن ہے اور ہمارے لئے دونوں عظیم ممالک کے درمیان دوستی اور افہام و تفہیم کے رشتوں کو گہرا کرنے کا ایک موقع ہے۔ مجھے امید ہے کہ نمائش میں آنے والے سیاح ان قدیم نوادرات کی خوبصورتی اور پیچیدگی سے متاثر ہوں گے اور وہ پاکستان کے بھرپور ثقافتی ورثے کی زیادہ تعریف کے ساتھ روانہ ہوں گے۔
محمود نے کہا کہ یہ نوادرات گندھارا خطے کے فنکارانہ اور ثقافتی ماحول اور قدیم دنیا میں مختلف تہذیبوں اور مذاہب کے درمیان پیچیدہ تعلقات کی ایک جھلک فراہم کرتے ہیں۔