چین ،پاکستان زرعی سائنسدانوں کی کاوشیں

چین اور پاکستان کے زرعی سائنسدانوں کی مسلسل اور کامیاب کاوشوں کے نتیجے میں 2030 تک نہ صرف پاکستان ،جنوبی ایشیا ء بلکہ تمام براعظموں میں ہائبرڈ گندم کے استعمال کی پیشگوئی کی گئی ہے ۔بیجنگ اکیڈمی آف ایگریکلچر اینڈ فاریسٹری سائنسز کے چیف سائنٹسٹ پروفیسرژائو چانگ پنگ نے کہا ہے کہ گزشتہ کئی سالوں سے چینی گندم کے ماہرین کا ایک گروپ تندہی کے ساتھ یہاں کام کر رہا ہے، بین الاقوامی زرعی سائنس کمیونٹی میں غذائی بحران کو حل کرنے کے لیے ہائبرڈ گندم کو پہلا انتخاب سمجھا جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جب بات چین اور پاکستان کے درمیان ہائبرڈ گندم کے تعاون کی ہو تو مقامی ماحول کے لیے موزوں ہائبرڈ گندم کی اقسام کے انتخاب اور افزائش کے لیے دونوں فریقوں کے تعاون کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہم نے پشاور، لاہور اور صوبہ یونان کے یوآن مو میں ٹیسٹ اسٹیشن قائم کیے ہیں جو پاکستان کی مقامی آب و ہوا سے بہت مماثلت رکھتے ہیں ۔ اب تک پاکستان میں چینی ٹیم کے ہائبرڈ گندم کے تجربے کے کھیتوں کو تقریباً 3000 سے 5000 ہیکٹر پر برقرار رکھا گیا ہے۔

شمال میں پشاور اور اسلام آباد، مرکز میں لاہور سے لے کر جنوب میں کراچی تک ہائبرڈ گندم نے تمام بڑے پیداواری خطوں میں اچھی پیداوار دی ہے ۔ بی اے اے ایس ایس کے ہائبرڈ وہیٹ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر پروفیسرژانگ شینگ کوان نے بتایا کہ 2019 میں تقریباً دس سال کے تعاون کے بعد منتخب شدہ ہائبرڈ گندم کے امتزاج، جیسے کہ نئی قسم بی ایچ 1683 کا پاکستان میں مسلسل تین سالوں میں 20 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے اور اسے لاہور اور پشاور سمیت وسطی اور شمالی پاکستان کے گندم کے علاقوں میں بڑے پیمانے پر کاشت کیا جا سکتا ہے۔ مزید برآں چین اور پاکستان کے مشترکہ تجربے میں اگر بوائی کی مقدار میں 80 سے 90 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے تب بھی بی ایچ 1683 کی پیداوار میں 20 فیصد اضافے کی صلاحیت موجود ہے۔ ہم زرعی یونیورسٹی، پشاور اور گارڈ ایگریکلچرل ریسرچ اینڈ سروسز پرائیویٹ لمیٹڈ کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، اس کے علاوہ پاکستان کی وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی ،پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل اور پاکستان میں چینی سفارت خانے نے بھی ہماری مدد کی ہے۔انہوںنے مزید کہا کہ اس سال نہ صرف بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کی 10 ویں سالگرہ ہے بلکہ یہ چین کی ہائبرڈ گندم کی عالمی سطح پر جانے کی بھی 10 ویں سالگرہ ہے۔ چین پاکستان ہائبرڈ گندم تعاون بین الاقوامی سطح پر جانے والی ہائی ٹیک زراعت کا ایک نمونہ ہے اور چین پاکستان دوستی کی علامت ہے۔میں پیشگوئی کرتا ہوں کہ 2030 تک نہ صرف پاکستان، جنوبی ایشیا ء بلکہ تمام براعظموں میں ہماری ہائبرڈ گندم بڑے پیمانے پر استعمال کے مرحلے میں داخل ہو جائے گی۔