پاک چین فن اور ثقافت کے تبادلے میں اضافہ

لاہور میں چین پاکستان کنٹیمپریری آرٹس ایکسچینج نمائش کا انعقاد،ہم چینی مہمان پروفیسرز کے ساتھ چینی اور پاکستانی فنون اور دستکاری کے مختلف پہلوؤں پر طویل مدتی تحقیق کے بارے میں بات چیت کر رہے ہیں۔ ہمارے شمالی علاقوں میں چٹانوں کے نقش و نگار اور قدیم نوشتہ جات کی حفاظت بھی اس طرح کے تعاون سے ممکن ہے۔ ان خیالات کا اظہار  اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ سیاحت  یونیورسٹی آف سوات ڈاکٹر ضرار خان نے چائنا اکنامک نیٹ کو انٹرویو میں کیا۔

یہ نمائش یونیورسٹی آف ایجوکیشن لاہور میں 3 سے 5 مئی تک اور لاہور میوزیم میں 3 سے 7 مئی تک منعقد کی جا رہی ہے۔

پاکستانی اور چینی فنکاروں کے 100 سے زائد فن پارے، جن میں چینی مصوری، چینی خطاطی، مجسمہ سازی اور آرٹ کی دیگر اقسام شامل ہیں۔

ڈاکٹر ضرار خان نے کہا کہ یہ آرٹ نمائش اپنی نوعیت کی ایک نمائش ہے جو اب تک لاہور کی یونیورسٹی آف ایجوکیشن میں چینی آرٹ مورخین، طلباء اور مندوبین کے تعاون سے منعقد کی گئی ہے۔ اس نمائش نے چین اور پاکستان کے درمیان قدیم مذہبی، ثقافتی اور تجارتی تعامل کے بارے میں ہمارے علم میں نئی جہتوں کا اضافہ کیا ہے۔

وبائی امراض کے بعد، چینی طلباء، آرٹ کے ماہرین اور تاریخ دان پاکستان کے ساتھ دو طرفہ فنون اور دستکاری پر تحقیق کرنے اور ثقافتی روابط کو بڑھانے کے لیے رابطے بحال کر رہے ہیں۔ یہ نمائش بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کی دس سالہ سالگرہ کے موقع پر جاری کوششوں کا حصہ بھی ہے۔

ہیبی اکیڈمی آف فائن آرٹس کے بین الاقوامی دفتر کے ڈائریکٹر  ہاؤ کے مطابق نمائش کے دو ایریا کے اختتام کے بعد، نمائشیں ایک ہفتے سے زائد عرصے تک مقامی آرٹ سینٹر میں  کے لیے جاری رہےگی۔ اکیڈمی یونیورسٹی آف ایجوکیشن اور لاہور میوزیم کو یادگاری کے لیے کچھ بہترین کام بھی عطیہ کرے گی۔

انہوں نے سی ای این کو بتایا کہ لاہور میوزیم میں گزشتہ سال چائنا پویلین بنایا گیا تھا، لیکن بہت سے مجموعے کی کاپیاں مقامی لوگوں نے عطیہ کی تھیں۔ یہ نمائش جس میں چینی فنکاروں کے اصلی ٹکروں کی نمائش کی گئی ہے وہ  بہت خوبشورت  اورمزید تحقیق کے لیے اہمیت رکھتی ہے۔