چین, شہد کی پیداوار کیلئے پاکستان کی معاونت کا فیصلہ

چین کی جانب سے پاکستان میں شہد کی پیداوار بڑھانے کیلئے معاونت فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔چائنا پاکستان ایپی کلچر فورم نے شہد کی مکھیوں کے پالنے اور شہد کی پروسیسنگ ٹیکنالوجی کیلئے ایک تربیتی کورس کا بھی انعقاد کیا ۔

ایک رپورٹ کے مطابق 2019 میں پاکستان میں اس کاروبار سے منسلک افراد نے اوسطاً11.7 کلو شہد حاصل کیا جبکہ دنیا میں یہ اوسط پیداوار20.6 کلوگرام ہے۔ ایف اے او کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں تقریباً 390,000 افراد اس کاروبار سے وابستہ ہیں اور سالانہ 4,000 ٹن سے زیادہ شہد پیدا کرتے ہیں تاہم اگر جدید پیداواری ٹیکنالوجی اور معیاری پیداواری طریقہ کار کو اپنایا جائے تو ملک کی شہد کی پیداوار سالانہ 70,000 ٹن تک بڑھنے اور تقریباً 87,000 ملازمتیں پیدا ہونے کا اندازہ لگایا گیا ہے ۔تربیتی کورس کے انعقاد کے موقع پر پاکستان میں چینی سفارت خانے کے چارج ڈی افیئرز پینگ چن سو ے نے بتایا کہ چینی حکومت شہد کی مکھیوں کے پالنے کی صنعت کو فروغ دینے اور لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے شہد کی مکھیاں پالنے اور شہد کی پروسیسنگ کی جدید ٹیکنالوجی پاکستانیوں کے ساتھ شیئر کرنے پر خوش ہے۔پاکستان میں پیدا ہونے والا شہد اپنے منفرد ذائقے اور اعلی کوالٹی کی وجہ سے اچھی شہرت رکھتا ہے لیکن کم پیداوار اور دیگر مسائل کی وجہ سے اس شعبے سے بھرپور استفادہ نہیں کیا جارہا۔چین اور پاکستان دونوں شہد کی مکھیاں پالنے کی بھرپور روایات کے مالک ہیں اور باہمی تعاون کے ذریعے اس شعبے میں انقلاب لانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

ممبر فوڈ سکیورٹی اینڈ کلائمیٹ چینج پلاننگ کمیشن آف پاکستان نادیہ رحمن کے مطابق دونوں ممالک علم کے تبادلے، تحقیقی شراکت داری اور ٹیکنالوجی کی منتقلی میں حصہ لے سکتے ہیں تاکہ شہد کی مکھیاں پالنے میں تعاون کے امکانات کو مکمل طور پر حاصل کیا جا سکے۔بڑے پیمانے پر شہد کی مکھیاں پالنے کے طریقوں، شہد کی پیداوار، اور قدر میں اضافے کے حوالے سے چین کی مہارت پاکستان کے ساتھ شیئر کی جا سکتی ہے۔بھارت وہ ملک ہے جہاں شہد کی مکھیوں کی سب سے زیادہ تعداد تقریباً 12.2 ملین ہے لیکن چین پیداوار کے حجم کے لحاظ سے بھارت سے آگے نکل گیا جس نے 2020 میں تقریباً 458,000 میٹرک ٹن شہد پیدا کیا۔