چین کا 2023 میں عالمی ترقی میں حصہ ایک تہائی ہوگا

آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے کہا کہ چینی معیشت میں زبردست بحالی ہوئی ہے اور آئی ایم ایف کی جنوری کی پیش گوئی کے مطابق رواں سال اس کی جی ڈی پی نمو 5.2 فیصد ہے جو 2022 کی شرح سے 2 فیصد پوائنٹس زیادہ ہے ۔

 چائنپ ترقیاتی فورم 2023 کے دوران انہوں نے کہا کہ مضبوط بحالی کا مطلب ہے کہ چین کا 2023 میں عالمی ترقی میں حصہ تقریباً ایک تہائی ہوگا جو عالمی معیشت کے لئے خوش آئند ہے۔

 جارجیوا کے مطابق آئی ایم ایف کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ چین میں جی ڈی پی کی نمو میں ایک فیصد پوائنٹ کا اضافہ دیگر ایشیائی معیشتوں میں اوسطا 0.3 فیصد پوائنٹ کا اضافہ کرتا ہے۔ البتہ عالمی معیشت کے لئے ابھی بہار آنا باقی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں توقع ہے کہ 2023 ایک اور چیلنجنگ سال ہوگا، جس میں عالمی شرح نمو 3 فیصد سے بھی کم ہو جائے گی کیونکہ وبا ، یوکرین جنگ اور مالیاتی سختی سے معاشی سرگرمیوں پر بوجھ پڑے گا۔ 2024 کے لئے بہتر نقطہ نظر کے باوجود ، عالمی ترقی اس کے تاریخی اوسط 3.8 فیصد سے بہت نیچے رہے گی۔

 جارجیوا نے کہا کہ کمزورعالمی معیشت میں پالیسی سازوں نے مالیاتی استحکام کے خطرات کے جواب میں فیصلہ کن کارروائی کی ہے آئی ایم ایف پیشرفت کی قریب سے نگرانی جاری رکھے گا اور سب سے زیادہ کمزور ممالک پر گہری توجہ دے گا، خاص طور پر کم آمدن والے ممالک جن پر قرض کا بوجھ زیادہ ہے۔

 جارجیوا نے اجلاس میں پالیسی سازوں کے لیے دو مواقع پر روشنی ڈالی۔ ایک یہ کہ پیداواری صلاحیت میں اضافہ کرکے زیادہ کھپت پر مبنی ترقی کی جائے اور معیشت کو سرمایہ کاری سے دور رکھا جائے اوردوسرا سبز ترقی ہے۔

جارجیوا نے کہا کہ چین نے عالمی مشکلات سے نمٹنے میں تعمیری کردار ادا کیا ہے، جس میں غربت میں کمی اور ترقی میں اس کی شراکت اور انتہائی مقروض ممالک کی مدد کرنا شامل ہے۔ انہوں نے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ مزید امن وخوشحالی کو فروغ دینے کے لئے ملکر کام کریں۔