گوادری حلوہ منفرد ذائقے کی بدولت مشہور

گوادر شہر کا گوادری حلوہ اپنے منفرد ذائقے کی بدولت نہ صرف بلوچستان بلکہ بیرون ملک بھی پسند کیا جاتا ہے. مقامی لوگوں کے مطابق یہ حلوہ بنانے کی ابتدا 70 سال پہلے ہوئی۔ گوادر کے بندالی نامی شخص نے گوادری حلوہ بنانے کی ابتدا کی۔ انہی کی دکان پر کام کرنے والے خدا بخش نے اس میں تھوڑی تبدیلی کی اور گوادری حلوے کو نئی پہچان دی۔ خدا بخش حلوائی نے اپنی الگ دکان کھولی جو آج بھی ان کی اگلی نسل چلا رہی ہے۔

ایک رائے کے مطابق گوادر میں یہ حلوہ پہلے عرب بناتے تھے کیونکہ وہ یہاں حکومت کرتے تھے۔ بعد میں یہ حلوہ مقامی لوگوں نے بنانا شروع کیا۔ گوادر کے شاہی بازار میں یہ حلوہ اب بہت سی دکانوں پر فروخت ہو رہا ہے۔ ان دکانوں میں کئی قسم کا حلوہ بنتا ہے۔ ایک حلوہ درمان ہے جو دیسی گھی میں بنتا ہے۔ ایک حلوہ بانور ہے جس کا مطلب دلہن ہے۔

سبز رنگ کا گوادری حلوہ اب گوادر کی مشھور سوغات ہے۔ گوادر میں جب کوئی نئی کشتی تیار ہوتی ہے تو اسے سمندر میں اتارنے سے پہلے ماہی گیروں میں گوادری حلوہ نیک شگون کے طور پر بانٹا جاتا ہے۔ کہتے ہیں کہ یہ حلوہ ایک سال تک بھی پڑا رہے تو خراب نہیں ہوگا۔