گوادر, ایران سے بجلی کی فراہمی کا باضابطہ افتتاح

گوادر کے لئے ایران سے 100میگا واٹ بجلی کی فراہمی کے لئے گبد،پولان بجلی ترسیلی منصوبے کا باضابطہ افتتاح کر دیا گیا ۔وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف اور ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے منصوبے کا مشترکہ طور پر افتتاح کیا ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ دونوں ممالک کے عوام اور قیادت کو مل کر دونوں ممالک کی ترقی و خوشحالی کیلئے انقلاب لانا ہوگا.

یہ مشکل کام نہیں،دونوں ممالک کے عوام کے دلوں میں دراڑ ڈالنے والوں کے عزائم کو خاک میں ملانے کیلئے بارڈر سکیورٹی میکنزم کو مزید مربوط بنایا جائے ،ایران اور پاکستان کے درمیان سرحد محبت، اخوت اور ترقی و خوشحالی کی سرحد ہے، یہ امن اور سلامتی کی علامت ہے ، بارڈر سکیورٹی کے حوالے سے کسی کے ذہن میں کوئی کنفیوژن نہیں ہونی چاہیے، دونوں ممالک اس سرحد کو امن و سلامتی کا بارڈر بنانے کے لئے اپنی تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں گے ۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ آج پاکستان اور ایران کی تاریخ میں ایک نئے باب کا اضافہ ہوا ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ ایران اور پاکستان دو برادر ملک ہیں جو اسلام، محبت، اخوت اور ثقافتی رشتوں سے نہ صرف جڑے ہوئے ہیں بلکہ ہماری تاریخ صدیوں پر محیط ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کی جانب سے آج ہمارا پرتپاک استقبال کیا گیا جس پر میں ایران کے صدر کا مشکور ہوں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے پشین مند بارڈر مارکیٹ کا افتتاح کیا، اس طرح کی چھ مزید مارکیٹیں بنائی جائیں گی اور اس نظام سے نہ صرف خطے میں خوشحالی آئے گی بلکہ ترقی کا نیا سفر شروع ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ ایران اور پاکستان کے درمیان تجارتی روابط اور ترقی و خوشحالی کا سنگ میل ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے 100 میگاواٹ کی ٹرانسمیشن لائن کا بھی افتتاح کیا ہے جس سے گوادر کے شہری مستفید ہوں گے۔ بدقسمتی سے یہ منصوبہ کئی سالوں سے التواء کا شکار تھا اور یہ تاخیر ایران کی طرف سے نہیں بلکہ پاکستان کی طرف سے تھی۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان بجلی اور پٹرولیم کے شعبوں میں بے پناہ گنجائش موجود ہے، اس حوالے سے ایران کے صدر سے ساتھ تفصیل سے گفتگو ہوئی ہے، مجھے پوری امید ہے کہ دونوں ممالک کے عوام کی ترقی و خوشحالی کے لئے اس ضمن میں پیشرفت کی جائے گی،ہم اس میں آنے والی مشکلات اور رکاوٹوں کو دور کریں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ایران کے صدر کے ساتھ شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبہ پر بھی بات ہوئی جس پر ایران کے صدر نے اتفاق کیا۔ اس ضمن میں ہماری ٹیم جلد تہران جائے اور ہمیں امید ہے کہ ایران سے بھی ہمارے بھائی پاکستان تشریف لائیں گے۔

انہوں نے ایران کے صدر کو ایک مرتبہ پھر دورہ پاکستان کی دعوت دی ہے اور ان سے برادرانہ درخواست کی ہے کہ ہماری اسمبلی کی مدت 16 اگست کو ختم ہو جائے گی، مجھے پوری امید ہے وہ اس مدت کے اختتام سے پہلے پاکستان تشریف لائیں گے اور ہمیں میزبانی کا موقع فراہم کریں گے، پاکستان کے عوام ان کے دورہ کے منتظر ہیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ ایران اورپاکستان اسلام، اخوت اور محبت کے رشتے سے جڑے ہوئے ہیں تاہم دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری اس محبت اور رشتے کی عکاسی نہیں کرتے لہذا ہمیں اس ضمن میں تیزی سے آگے بڑھنا ہوگا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے برصغیر کے عظیم شاعر علامہ اقبال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ علامہ اقبال کو ایران میں اقبال لاہور کے نام سے یاد کیا جاتا ہے، انہوں نے اپنے اشعار میں کہا تھا کہ ”تہران ہو اگر عالم مشرق کا جنیوا … شاید کرہ ارض کی تقدیر بدل جائے” اسی طرح ایران کے شاعر محمد تقی بہار نے پاکستان کے لئے شاعرانہ انداز میں دعا کی تھی کہ ”اللہ ہمارے برادر ملک پاکستان پر رحمتیں نازل فرمائے اور پاکستان کو ہر قسم کے دکھ اور پریشانی سے دور رکھے، پاکستان پر کوئی آنچ نہ آنے پائے”۔

وزیراعظم نے کہا کہ یہ وہ محبت بھرے خیالات ہیں جو ایران اور پاکستان کے بھائیوں اور بہنوں کے دلوں میں ایک دوسرے کے لئے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ 1947ء میں جب پاکستان آزاد ہوا تو ایران پہلا ملک تھا جس نے پاکستان کو فی الفور تسلیم کیا اور جب ایران میں 1979ء میں انقلاب آیا تو پاکستان پہلا ملک تھا جس نے انقلاب ایران کی تائید کی، یہ ہماری تاریخ ہے۔ آج کے اس تاریخی دن ہمیں فیصلہ کرنا چاہئے کہ دونوں ممالک کے عوام اور قیادت کو مل کر دونوں ممالک کی ترقی و خوشحالی کیلئے انقلاب لانا ہوگا، یہ مشکل کام نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے بہت موزوں گفتگو کی، ایران اور پاکستان کے درمیان سرحد محبت، اخوت اور ترقی و خوشحالی کی سرحد ہے، یہ امن اور سلامتی کی علامت ہے لہٰذابارڈر سکیورٹی کے حوالے سے کسی کے ذہن میں کوئی کنفیوژن نہیں ہونی چاہئے، دونوں ممالک اس سرحد کو امن و سلامتی کا بارڈر بنانے کے لئے اپنی تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اس حوالے سے تجویز پیش کی تھی کہ بارڈر سکیورٹی میکنزم کو مزید مربوط بنایا جائے تاکہ دونوں ممالک کے عوام کے دلوں میں دراڑ ڈالنے والوں کے عزائم کو خاک میں ملایا جا سکے۔

انہوں نے ایران کے صدر کو یقین دلایا کہ وہ پاکستان واپس جا کر اس حوالے سے ایک اجلاس منعقد کریں گے اور ایران کے صدر کی تجاویز کی روشنی میں ”جوائنٹ سکیورٹی میکنزم” کے حوالے سے مناسب اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ وزیراعظم نے اس موقع پر ایران کے سپریم لیڈر اور ایران کے عوام کو پاکستان کے عوام کی طرف سے سلام پیش کیا اور یقین دلایا کہ دونوں ممالک کے درمیان ترقی کا یہ سفر تیزی سے منازل طے کرے گا۔ قبل ازیں ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان دیرینہ برادرنہ تعلقات ہیں، دونوں ممالک کے عوام مذہبی رشتے کے بندھن میں جڑے ہیں ، پاکستان اور ایران کے تعلقات میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے منصوبے پر پاکستان کی حکومت اور عوام کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ کہ ہم توانائی کے شعبے میں پاکستان کے ساتھ تجارت کا فروغ چاہتے ہیں۔ منصوبے سے دونوں ممالک کے درمیان روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ منصوبے کی تکمیل میں شامل تمام افراد کا مشکور ہوں۔ انہوں نے کہا کہ خطے کے تمام مسائل کا حل مذاکرات سے ہی ممکن ہے۔