گوادر, ”ایکسپورٹ انڈسٹریل پارکس”بننے کی طرف گامزن

چائنا اوورسیز پورٹ ہولڈنگ کمپنی کے نئے چیئرمین یو بو نے کہا ہے کہ سی پیک کی دس سالہ ترقی کی کہانی کے کثیر جہتی فوائد کے ساتھ گوادر فری زونز ”ایکسپورٹ انڈسٹریل پارکس”بننے کی طرف گامزن ہیں،گوادر پورٹ اور گوادر فری زونز پاکستان اور اس سے باہر کے سرمایہ کاروں کے لیے سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع فراہم کرتے ہیں،گوادر پورٹ اور فری زونز کا انتظام کرنے والے پالیسی فریم ورک اور رہنما اصولوں کو ٹرانس شپمنٹ کے لیے اس کی جیو اکنامک اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے وضع اور نافذ کیا گیا ہے۔

گوادر پرو کو انٹر ویو میں انہوںنے کہا کہ گوادر فری زونز کو ہر قسم کے صوبائی ٹیکسوں، وفاقی ٹیکسوں اور کسٹم ڈیوٹی سے مستثنیٰٰقرار دیا گیا ہے اس لیے سرمایہ کار خاص طور پر وہ لوگ جو مینوفیکچرنگ کاروبار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اس طرح کی مراعات حاصل کرنے کے لیے اچھی پوزیشن میں ہوں گے۔زون میں اضافی اخراجات کے بغیر پیداواری لاگت ٹیرف ایریا سے بہت کم ہو جاتی ہے اس کے بعد مصنوعات بین الاقوامی مارکیٹ میں سستی اور مسابقتی ہوں گی۔ ممکنہ سرمایہ کاروں کو ان تجارتی ترغیبات سے فائدہ اٹھانا چاہیے،اس کے علاوہ یہ کاروباری حوصلہ افزائی ،پاکستانی تاجروں کو برآمدات کو بڑھانے اور زرمبادلہ کے ذخائر کو مضبوط کرنے کے لیے ایک ناگزیر زور فراہم کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اب یہ مکمل طور پر فعال ہے،یہ بلک کارگو، کنٹینرائزڈ اور ایل پی جی جہازوں کو ہینڈل کرنے کی پوری صلاحیت سے لیس ہے،تین کثیر المقاصد برتھ سینکڑوں میٹرک ٹن یوریا، گندم اور ڈی اے پی کھاد کو پروسیس کر سکتے ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ گوادر پورٹ اور فری اکنامک زون کو فعال اور منافع بخش بنانے میں کس قسم کی مشکلات درپیش ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ پہلی رکاوٹ سکیورٹی کی بے یقینی ہے، اگرچہ پچھلے کئی مہینوں میں اس میں بہتری آئی ہے لیکن پھر بھی سکیورٹی کے خلا ء کو پر کرنے کے لیے ایک بڑی گنجائش موجود ہے، دوسرا پریشان کن مسئلہ ڈیزل جنریٹر سے پیدا ہونے والی بجلی کی زیادہ قیمت ہے، اگر انہیں گرڈ سے بجلی مل جائے تو ترقی کی رفتار تیز ہو جائے گی۔ایک اور مخمصہ پاکستانی کرنسی کی قدر میں کمی کا ہے، گوادر میں چینی کمپنیاں امریکی ڈالر کے بجائے چینی کرنسی یوآن میں لین دین کی اجازت مانگ رہی ہیں اگر حکومت اسے قبول کر لیتی ہے تو کمپنیوں کی بڑی مشکلات حل ہو جائیں گی۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فری زونز کی آپریٹر گوادر فری زون کمپنی اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ اپنے سرمایہ کاروں کو پانی اور بجلی سمیت تمام افادیت کی سہولیات فراہم کی جائیں۔ اس طرح سی او پی ایچ سی بہت سے بجلی اور پانی کے منصوبوں پر کام کر رہا ہے۔فری زون اور بندرگاہ کے علاقوں میں بالترتیب 0.2 ملین اور 0.1 ملین گیلن یومیہ کی پیداواری صلاحیت کے ساتھ دو صاف کرنے کے پلانٹ قائم کیے گئے ہیں تاکہ استعمال کے لیے بلاتعطل پانی کی فراہمی ہو سکے۔ پانی کے مسائل سے نمٹنے کے سلسلے میں چینی فنڈ سے 1.2 ایم جی ڈی ڈی سیلینیشن واٹر پلانٹ تکمیل کے آخری مرحلے میں ہے۔ اسی طرح متعلقہ صنعتوں اور بندرگاہ کی سہولیات کی تمام بجلی کی ضروریات کو یقینی بنانے کے لیے 8.5 میگاواٹ کا ڈیزل جنریٹر پورٹ اور فری زونز کے آپریشنز کو بغیر کسی رکاوٹ کے 24/7 چلانے کے لیے بجلی فراہم کر رہا ہے۔ گوادر پورٹ کو گوادر گرڈ سٹیشن سے 20 میگاواٹ بجلی بھی حاصل ہونے جا رہی ہے جو اس وقت بجلی کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد دے گی۔ 1.2 ایم ڈی جی ڈی سیلینیشن واٹر پلانٹ کا 85 فیصد تعمیراتی کام مکمل ہو چکا ہے اسے مکمل کر کے اس موسم گرما تک آپریشن شروع کر دیا جائے گا۔نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے باضابطہ افتتاح اور اثرات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ یہ منصوبہ ستمبر 2023 تک مکمل ہو جائے گا۔بلوچستان اور خاص طور پر گوادر میں سکیورٹی اور امن و امان کے حوالے سے سرمایہ کاروں اور صنعت کاروں کے اطمینان کے حوالے سے یو نے کہا کہ حکومت پاکستان نے گوادر میں منصوبوں کو اضافی سکیورٹی فراہم کرنے کے لیے پاک فوج کے اندر ایک سپیشل سکیورٹی ڈویژن قائم کیا ہے،سی پیک سے منسلک سرمایہ کاری کی پالیسیوں کو بہتر بنایا جا رہا ہے۔فری زون سائوتھ میں اب 35 کمپنیاں رجسٹرڈ ہیںان میں سے 9 مکمل آپریشن میں ہیں۔ آپریٹنگ کمپنیاں اپنے آپریشنل زمرے میں متنوع ہیں جن میں سروس انڈسٹری سے لے کر کھاد، دھاتی پروسیسنگ، فوڈز پروسیسنگ وغیرہ شامل ہیں۔ گوادر فری زون نارتھ میں جلد ہی کام شروع کرنے والی کمپنیوں کے مستقبل کے منصوبے کے بارے میں یو نے بتایا کہ درست اعدادوشمار بتانا قبل از وقت ہوگا تاہم چونکہ ہم نے پچھلے سال متعدد کمپنیوں کے ساتھ ذیلی لیز کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں ہمیں امید ہے کہ وہ جلد ہی اپنی تعمیر اور اس کے نتیجے میں آپریشن شروع کریں گے۔