گوادر, جی اوسی اسپیشل سکیورٹی کا دورہ

جی او سی اسپیشل سکیورٹی ڈویژن کا گوادر جیٹی کا دورہ کیا ،جی او سی اسپیشل سکیورٹی ڈویژن نے ضرورت مند ماہی گیروں میں ماہی گیری کے جال کی تقسیم کئے اور فش آکشن ہال کی تزئین و آرائش کے جاری کام پر اطمینان کا اظہار کیا ،ضلع گوادر کی مقامی آبادی کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے اور درپیش مسائل کے حل کے لیے آرمی چیف نے اپنے حالیہ دورہ گوادر میں 500 ملین روپے کی لاگت کے بہت سے فلاحی منصوبوں بالخصوص گوادر میں ماہی گیری کے شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے منصوبے کا اعلان بھی کیا تھا۔

ضلع گوادر میں ماہی گیری کا شعبہ معاشی نقطہ نظر سے نہایت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ یہاں کے رہائشیوں کی ایک بڑی تعداد بِالواسطہ یا بلا واسطہ اس شعبے سے منسلک ہے۔ مقامی ماہی گیروں کو درپیش مسائل کے پیش نظر گوادر جیٹی پر فش آکشن ہال کی تزئین و آرائش اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ جی او سی 44 اسپیشل سکیورٹی ڈویژن میجر جنرل احسن وقاص کیانی نے گوادر جیٹی کا دورہ کیا اورضرورت مند ماہی گیروں میں بہترین معیار کے ماہی گیری کے جال تقسیم کیے۔

ماہی گیروں سے خطاب کرتے ہوئے جی او سی نے آرمی چیف کے وژن کے مطابق مقامی لوگوں کی زندگی میں بہتری لانے کے لیے پاک فوج کے عزم کو اجاگر کیا۔ جی او سی نے کہا کہ تعلیم اور ماہی گیری کی صنعت میں جدیدیت کا فروغ یقینا ماہی گیری کے شعبے میں مثبت تبدیلیاں لانے اور ماہی گیر برادری کے معیار زندگی کو بہتر بنانے میں مدد کر سکتاہے۔ماہی گیر برادری کے بچوں میں تعلیم کے فروغ اور ان کے معیار زندگی میں بہتری لانے کے لیے آرمی پبلک سکول گوادر میں جاری تعلیم و تربیت اس عزم کاحقیقی مظہرہے۔بعد ازاں جی او سی نے فش آکشن ہال میں جاری تزئین و آرائش کے کام کا معائنہ اور اس پر اظہار اطمینان کیا۔ پاک فوج کی مالی معاونت سے فش آکشن ہال کی نہ صرف تزئین و آرائش بلکہ خوبصورت اور جدید ڈیزائن کے مطابق مچھلی فروخت کرنے والے اسٹالز اور دکانیں بھی تعمیر کی جا رہی ہیں، ماہی گیروں کے لئے ڈیپ فریزر، آئس باکس اور ہال کی صفائی کے لئے ہائی پریشر موٹرز کی فراہمی اور فش آکشن ہال کو بجلی کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنانے کے لئے سولر پینلز کی تنصیب بھی ترجیحی بنیادوں پر جاری ہے۔ ماہی گیر برادری نے دیرینہ درپیش مسائل کے حل اور ماہی گیروں کی معاشی اور سماجی زندگی میں آسودگی کے لیے کی جانے والی پاک فوج کی کاوشوں کو سراہا۔اس موقع پر سول انتظامیہ، ماہی گیر اتحاد اور بلوچستان فشریز ڈیپارٹمنٹ کے نمائندے بھی موجود تھے۔