گوادر شہر میں گندگی کے ڈھیر، ری سائیکلنگ آخری حل

گوادر میں روزانہ جمع ہونے والا 150ٹن فضلہ شہر کو گندا کر رہا ہے ، رہائشی اور فروغ پاتی معاشی سر گرمیوں کی وجہ سے روزانہ جمع ہونے والے 150ٹن فضلہ کو ری سائیکلنگ کے ذریعے کارآمد بنانے اور اسے احتیاطی تدابیر کے ساتھ ٹھکانے لگانے کے حوالے سے چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت 14 ملین ڈالر کی لاگت کا گوادر سمارٹ انوائرمنٹ سینی ٹیشن سسٹم اور لینڈ فل کا مجوزہ منصوبہ پائپ لائن میں ہے۔

گوادر میونسپل کارپوریشن کے اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ یہ انتہائی اہم پراجیکٹ ہے تاہم ابھی تک واضح نہیں ہے کہ یہ منصوبہ کب شروع ہو گا ۔اس منصوبے کا مقصد گوادر شہر میں پائیدار ترقی کو یقینی بنانے کے لیے ایک سمارٹ سینی ٹیشن اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ سسٹم قائم کرنا ہے۔ اس منصوبے میں مکینیکل صفائی اور دستی صفائی شامل ہے جس کے لیے چھڑکنے والے ٹرک اور سویپر ٹرک استعمال کیے جائیں گے۔ اس منصوبے میں کنٹینر جمع کرنے کا نظام، دستی جمع کرنے کا نظام اور نقل و حمل کا نظام بھی شامل ہے۔ سیل بند کچرے کے کنٹینرز عوامی اور رہائشی علاقوں میں رکھے جائیں گے۔ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے عملے کے ذریعے گھر گھر جا کر جمع کرنے کا انتظام کیا جائے گا۔انہوںنے کہا کہ ٹھوس فضلہ کا ایک بڑا جزو بائیو ڈیگریڈیبل فضلہ ہے جس پر کوئی قیمت نہیں لگتی اور یہ تمام قسم کے کچرے میں سب سے خراب ہے کیونکہ یہ پھینکے جانے کے فوری بعد گل جاتا ہے، کیڑے نامیاتی فضلہ کو محفوظ رکھتے ہیں جس سے ایروبک گلنے کی وجہ سے بدبو آتی ہے،یہ ماحول میں گیسیں بھی خارج کرتا ہے، جبکہ نامیاتی ٹھوس فضلہ جدید مشینری سے ری سائیکل ہو کر بہترین طریقہ کاربن کریڈٹ حاصل کرنے کے علاوہ صاف توانائی اور گلنے والی نامیاتی کھاد کے ذریعہ بائیو گیس حاصل کرنے کا ذریعہ ہو سکتا ہے۔

گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ایک ماہر ماحولیات نے کہا کہ ٹھوس فضلہ بنیادی طور پر دھات، کاغذ، پلاسٹک، ربڑ، جانوروں کا فضلہ، کھانے کا فضلہ، گھاس، پتے، ٹیکسٹائل کا فضلہ، شیشہ، ہڈیاں، پتھر وغیرہ پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس میں سے بہت سے اجزاء کی ری سائیکلنگ ہو سکتی ہے جس سے مارکیٹ کے لئے کارآمد مصنوعات تیار ہو سکتی ہیں جس سے لوگوں کے لئے یہاں پر روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے ۔انہوں نے بتایا کہ اس وقت، پاکستان میں ٹھوس فضلہ جمع کرنے کا عمل کل پیدا ہونے والے کچرے کا صرف 50 فیصد ہے، ری سائیکلنگ سب سے موثر ذریعہ ہے جس کے ذریعے ٹھوس فضلہ کو کم کیا جا سکتا ہے اور مواد کو دوبارہ استعمال کرکے اور انہیں دوبارہ پیداواری استعمال میں ڈال کر قدرتی وسائل کو محفوظ کیا جا سکتا ہے۔ناکافی سہولیات کی وجہ سے پلاسٹک کی اکثریت فضلے کے طور پر چھوڑ دی جاتی ہے اور پلاسٹک کی آلودگی کے حوالے سے پاکستان دنیا میں چھٹے اور ایشیا ء میں تیسرے نمبر پر ہے۔گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ایک اہلکار نے بتایا کہ کچرے کو ری سائیکلنگ، ڈمپنگ اور جلانے جیسے متعدد طریقوں سے نمٹا جاتا ہے، ری سائیکلنگ ٹھوس فضلہ سے نمٹنے کا بہترین طریقہ ہے کیونکہ یہ سب سے زیادہ ماحول دوست اور پائیدار آپشن ہے۔ اس وقت یورپ اپنے میونسپل کچرے کا 41 فیصدری سائیکل کرتا ہے جبکہ امریکہ اپنے فضلے کا 32 ری سائیکل کرتا ہے۔عالمی سطح پر ممالک تقریباً 4 بلین ٹن ٹھوس فضلہ پیدا کرتے ہیں جس میں سے 1.2 بلین ٹن میونسپل فضلہ پر مشتمل ہے۔ کل میں سے صرف 1 بلین ٹن مختلف ذرائع سے استعمال ہوتا ہے اور 600 ملین ٹن ری سائیکل کیا جاتا ہے،تقریباً 200 ملین ٹن ٹھوس فضلہ توانائی کی پیداوار کے لیے استعمال ہوتا ہے۔