گوادر پورٹ سمندر کی گہرائی کی بحالی

گوادر پورٹ میں سمندر کی گہرائی کو دوبارہ بحال کرنے کیلئے سنٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی نے 4.669 ارب روپے کی باضابطہ منظوری دے دی ہے۔ اس رقم سے گوادر ڈریجنگ منصوبے کے آغا ز ہوگا جس سے بڑے بحری جہازوں کو لنگر انداز میں آسانی ہو گی جس سے ٹریڈرز اور کمپنیوںکو فائدہ پہنچے گا اور گوادر پورٹ کی افادیت بھی مزید بڑھ جائے گی ۔وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال کی زیر صدارت اجلاس میں سی ڈی ڈبلیو پی نے گوادر پورٹ کی برتھوں کی کھوئی ہوئی گہرائی کو بحال کرنے کے

لیے ڈریجنگ منصوبے کی بہتری اور دیکھ بھال کی منظوری دی۔بتایا گیا ہے کہ ڈی سلٹنگ کا عمل رواں سال مکمل ہو جائے گا کیونکہ تکنیکی تجاویز اور مالیاتی تجاویز سمیت بولی لگانے کے دو عمل مکمل ہو چکے ہیں۔گوادر پورٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر میرین آپریشنز کیپٹن گل محمد نے بتایا کہ ڈریجنگ کے عمل کے اخراجات کئی عوامل پر مبنی ہیں جن میں ڈالر کے اتار چڑھائو، ایندھن کے اخراجات اور لیبر چارجز شامل ہیں۔ انہوں نے اس تاثر کو رد کیا کہ گوادر پورٹ کی بحری جہازوں سے نمٹنے کی فعالیت بری طرح متاثر ہوئی ہے یا بندرگاہ اپنی 14.5 میٹر قدرتی آپریشنل گہرائی کھو چکی ہے ۔

انہوںنے کہاکہ گہرائی 11.4 میٹر تک کم نہیں ہوئی جیسا کہ کہا جارہا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ آخری بار ڈریجنگ آپریشن 2015 میں ہوا تھا۔چائنا اوورسیز پورٹ ہولڈنگ کمپنی کے ایک اہلکار نے کہا کہ پچھلے سات سالوں میں گوادر پورٹ پر گندگی صاف کرنے کی کوئی سرگرمی نہیں ہوئی تاہم یہ دعوی کرنا کہ بندرگاہ کی گہرائی 14.5 میٹر سے کم ہو کر 11.4 میٹر رہ گئی ہے اور یہ کہ اس کی مدر ویسلز کو سنبھالنے کی صلاحیت کم ہو گئی ہے مبالغہ آرائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بندرگاہ مناسب طریقے سے میگا جہازوں کی برتھ اور پروسیسنگ جاری رکھے ہوئے ہے۔