پاکستان چائنا جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی جانب سے آم کی برآمد کو بڑھانے کے لیے پاک چین تجارتی پورٹل کے قیام کا منصوبہ زیر غور ہے ۔یہ بات پی سی جے سی سی کے اجلاس میں بتائی گئی ۔صدر معظم گھرکی نے کہا کہ چین پاکستانی آموں کے لیے ایک بہت بڑی منڈی ہے اور اس شعبے میں صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے لیے چین اور پاکستان کی مشترکہ کوششوں کی اشد ضرورت ہے۔
اگرچہ پاکستانی آم دیگر ممالک کے آموں کے مقابلے میں سستے ہیں لیکن اب چینی لوگ قیمت سے زیادہ معیار پر توجہ دیتے ہیں اس لیے پاکستان کو اپنی اقسام میں تنوع پیدا کرنا چاہیے اور اعلی قسم کے آم پیدا کرنے چاہئیں۔پاک چائنہ نالج پورٹل اور پاک چائنا ٹیکنالوجی پورٹل کی طرح ہی پی سی جے سی سی آئی پاک چائنا ٹریڈ پورٹل شروع کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے کیونکہ چینی لوگ آن لائن شاپنگ کو ترجیح دیتے ہیں اور اس طرح پاکستانی ایکسپورٹرز اس پلیٹ فارم کو آم کی برآمدات کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔
پی سی جے سی سی آئی کے سینئر نائب صدر فانگ یولونگ نے کہا کہ ہمیں آم کی پیکنگ، تحفظ، پروسیسنگ اور ٹرانسپورٹیشن میں مزید کوششیں کرنی چاہئیں۔خاص طور پر پیکیجنگ کے معاملے میں ہر باکس کی پختگی اور ظاہری شکل فروخت کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے ۔ہم بڑے چینی شہروں میں بڑے گودام سپر مارکیٹ قائم کر سکتے ہیں، لوگوں کے معیار زندگی میں بہتری اور غذائی تنوع کے حصول کے ساتھ، چین میں پھلوں کے بادشاہ کی کھپت میں سال بہ سال اضافہ ہو رہا ہے۔پی سی جے سی سی آئی کے نائب صدر حمزہ خالد نے کہا کہ ذرائع کے مطابق پاکستان نے گزشتہ سالوں میں چین کو 37.4 ٹن تازہ اور خشک آم برآمد کیے ہیں۔ اس وقت پاکستان کے آم کا حصہ چین کے آم کی کل درآمدات کا صرف 0.36 فیصد سے بھی کم ہے۔ چین کے کچھ بڑے شہروں میں زیادہ تر آم جنوب مشرقی ایشیائی ممالک سے درآمد کیے جاتے ہیں۔ دوسری جانب چینی عوام دوست پڑوسی ملک سے مزید لذیذ، اعلی معیار کے پھلوں کی توقع کر رہے ہیں۔