چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت تھرکے کوئلے سے توانائی پیدا کرنے کے پاور پلانٹس نے بجلی کی پیداواری لاگت میںکمی کے اعتبار سے دوسرے ایندھن سے بجلی پیدا کرنے والے پاور پلانٹس کو پیچھے چھوڑ دیا۔
۔نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کے میرٹ آرڈر کے مطابق تھر کے کوئلے کے پاورپلانٹس نے ملک کے 53 تھرمل پاور پلانٹس کو پیچھے چھوڑ دیا ہے جس کی لاگت4.33روپے فی یونٹ رہی۔میرٹ آرڈر رپورٹ کے مطابق صرف اچ پاور پلانٹ تھر انرجی لمیٹڈ سے آگے ہے۔ اسی طرح اینگرو پاور تھرجنریشن لمیٹڈ چوتھے نمبر پر ہے جو مقامی گیس استعمال کرنے والے 10 پاور پلانٹس سے پیچھے ہے۔مقامی گیس کو اب تک پاکستان میں الیکٹرک پاور پلانٹس کے لیے سب سے سستا ایندھن سمجھا جاتا تھا۔تھر انرجی لمیٹد اور اینگرو پاور تھر جنریشن لمیٹڈکو چین پاکستان اقتصادی راہداری کے حصے کے طور پر سندھ کے صحرائے تھر کے بلاک ٹو میںمائن ماتھ پاور پلانٹس کے طور پر تعمیر کیا گیا تھا۔
شنگھائی الیکٹرک کے660میگا واٹ صلاحیت کے دو پلانٹس تھر کول بلاک-1 پاور پلانٹ اور 330 میگاواٹ کے تھل نووا پاور پلانٹ کو بھی نیشنل گرڈ سے منسلک کر دیا گیا ہے جس کے بعد صحرائے تھر میں سی پیک کے پاور پراجیکٹس نے ملک کی کم لاگت توانائی میں تقریباً 2,640 میگاواٹ کا حصہ ڈالنا شروع کر دیا ہے۔رپورٹ کے مطابق درآمدی کوئلہ، ایل این جی اور فرنس آئل سمیت دیگر تمام ایندھن تھر کے کوئلے کے مقابلے میںبہت زیادہ مہنگے ہیں۔
(سٹاف رپورٹ)