چین پاکستان اقتصادی راہداری کا دوسرا مرحلہ فیوچرسٹک ون بیلٹ، ون روڈ انٹرا ریجنل اور بین البراعظمی اقدام میں سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے ،جو یورپ میں بالٹکس سے لے کر جنوب مشرقی ایشیا ء اور چین سے افریقہ تک پھیلا ہوا ہے ، سی پیک کا دوسرا مرحلہ سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے حقیقی گیم چینجر ہو سکتا ہے کیونکہ یہ بنیادی اور ضروری صنعتی اور مواصلاتی نیٹ ورک کی فراہمی سے صنعتی ترقی اور تعاون پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار معروف ماہر معاشیات فیض الحق نے چین پاکستان اقتصادی راہداری پر جاری پیشرفت کے حوالے سے اپنے جائزے میں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت ٹیکنالوجی کی منتقلی، غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری،مشترکہ منصوبے اور اس کے لیے دوسرے ممالک کو مدعو کرنا جن میںبنیادی طور پر خلیج تعاون تنظیم کے دوست اور دولت مند ممالک یعنی سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، کویت، عمان اور بحرین وغیرہ شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات قابل غور ہے کہ وفاقی کابینہ نے حال ہی میں چین کے ساتھ صنعتی تعاون کو فروغ دینے کے لیے تعاون کی یادداشت کی منظوری دی ہے جس سے ہزاروں پاکستانی انجینئرز اور تکنیکی ماہرین کو چین کے سخت، ثابت شدہ اور عالمی معیار کے صنعتی معیارات کے تحت تربیت کے لیے چین بھیجنا، اس سے ٹیکنالوجی کی منتقلی اور اعلی درجے کے صنعتی یونٹس کے قیام کی راہ ہموار ہوگی جو کہ 1960 اور 1970 کی دہائی کے اوائل سے طویل عرصے سے جاری جمود کے بعد پاکستان کو صنعت کاری کے ایک نئے دور میں داخل کرنے کا حقیقی ذریعہ ثابت ہوگا۔ فیض الحق نے کہا کہ اگر اس مرحلے سے استفاد ہ کیا گیا تو سی پیک کے دوسرے مرحلے میں 2025 تک 500,000 نئی ملازمتیں اور 2030 تک 2 سے 3 ملین ملازمتیں پیدا کرنے کی صلاحیت ہے اور یہاں پر کام کرنے والوں کی تنخواہیں موجودہ دور میں اوسط اجرت سے زیادہ ہو گی ۔