چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت مختلف چینی کمپنیاں پاکستان میں توانائی کے منصوبوں میں بھرپور معاونت اور اشتراک کر رہی ہیں جس سے ہزاروں میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل ہوئی ہے ،چینی کمپنیاں پانی اور پن بجلی کے مختلف منصوبوں کی تکمیل کیلئے واپڈا کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہیں اور قوی امید ہے کہ زیر تعمیر منصوبوں کی مرحلہ وار تکمیل سے 2030 تک نیشنل گرڈ میں مزید 10 ہزار میگاواٹ کم لاگت اور ماحول دوست پن بجلی شامل ہو جائے گی جس سے مو جودہ پیداوار جو تقریباًساڑھے 9 ہزار میگاواٹ ہیبڑھ کر کم و بیش 20 ہزار میگاواٹ ہو جائے گی.
مذکورہ منصوبوں کے مکمل ہونے پر ملک میں پانی ذخیرہ کرنے کی مجموعی صلاحیت میں بھی 12ملین ایکڑ فٹ اضافہ ہوگا۔ چیئرمین واپڈا انجینئر لیفٹیننٹ جنرل (ر)سجاد غنی کی زیر صدارت واپڈا جنرل منیجرز اور پراجیکٹ ڈائریکٹر ز کی پہلی کانفرنس منعقد ہوئی ۔دو روزہ کانفرنس میں جنرل منیجرز اور پراجیکٹ ڈائریکٹرز نے اپنے اپنے منصوبوں کے بارے میں تفصیلی رپورٹ پیش کیں۔ ان منصوبوں میں دیا مر بھاشا ڈیم، داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، مہمند ڈیم، تربیلا کا پانچواں توسیعی منصوبہ، کے فور، نائے گاج ڈیم، کرم تنگی ڈیم اور کچھی کینال قابل ذکر ہیں۔ کانفرنس میں مختلف زیر تعمیر منصوبوں پر پیشرفت، مسائل اور رکاوٹوں پر تبادلہ خیال اور منصوبوں کی تکمیل کے لئے موثر اقدامات کا جائزہ لیا گیا ۔
خطاب کرتے ہوئے چیئرمین واپڈا سجاد غنی نے کہا کہ واپڈا ایک شاندار ادارے کے طور پر کئی عشروں سے قومی ترقی میں بنیادی کردار ادا کرتا چلا آرہا ہے،تاہم ملک میں واٹر، فوڈ اور انرجی سکیورٹی کو درپیش مسائل کے تناظر میں واپڈا کو اپنی توانائی اکٹھا کرنے اور ایک مربوط ادارے کے طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ زیر تکمیل ترقیاتی منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے چیئرمین نے کہا کہ واپڈا دنیا میں غالباًواحد ادارہ ہے جو بیک وقت پانی اور پن بجلی کے اتنے منصوبے تعمیر کر رہا ہے،یہ بہت بڑا کام ہے اور اس کام کو پورا کرنے میں جو سب سے بڑا چیلنج درپیش ہے، وہ ان منصوبوں کی ہدف کے مطابق تکمیل ہے۔