وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر گوادر کے تقریباً 16,523 مستحق خاندان کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں شامل کیا جارہا ہے ۔وزیر اعظم شہباز شریف نے عہدہ سنبھالنے کے فوراًبعد گوادر کی ترقی میں گہری دلچسپی لی اور گزشتہ سال ذاتی طور پر بندرگاہی شہر کا دورہ کیا
جہاں انہوں نے صوبہ بلوچستان کے لیے 100 ارب روپے کے ترقیاتی پیکج کا اعلان کیا جس میں اس شہر کے لیے ایک خطیر رقم مقرر کی گئی تھی اور اس کا افتتاح بھی کیا گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال جون میں شہر کے دورے کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے گوادر میں پانی، بجلی اور انفراسٹرکچر کے تمام جاری ترقیاتی منصوبوں کو مقررہ مدت میں مکمل کرنے کا حکم دیا تھا۔وزیر اعظم نے پانی اور بجلی کے منصوبوں میں مزید رکاوٹ برداشت نہ کرنے کی سخت تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ گوادر میں 1.2 ملین گیلن ڈی سیلینیشن پلانٹ کو جلد از جلد مکمل کیا جائے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے زور دیا کہ گھروں میں پانی کی فراہمی کے لیے پائپ لائنوں کے نیٹ ورک کو فوری طور پر بہتر کیا جائے اور انہوں نے منصوبوں میں تاخیر کے ذمہ داروں کی نشاندہی کے لیے انکوائری کا بھی حکم دیا۔انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ بریک واٹر کے لیے عملی اقدامات کرنے کے ساتھ ساتھ گوادر بندرگاہ پر ڈریجنگ شروع کی جائے۔انہوں نے مزید ہدایت کی کہ گوادر ہسپتال کی تعمیر دسمبر کے بجائے ستمبر میں مکمل کی جائے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے گوادر کے 16,523 مستحق خاندانوں کو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں شامل کرنے کا بھی حکم دیا۔وزیراعظم نے چائنہ ایڈ کے گوادر سی واٹر ڈی سیلینیشن پلانٹ، جنگٹل گوادر پرائیویٹ لمیٹڈ، ہینگمی لبریکینٹ پلانٹ، ہینگینگ ایگریکلچرل انڈسٹریل پارک، گوادر ایکسپو سینٹر اور گوادر فرٹیلائزر پلانٹ کا سنگ بنیاد رکھا، اس کے علاوہ مقامی آباد میں3000 سولر پینلز کی تقسیم بھی کی۔ایک سرکاری بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم کی خصوصی ہدایت کے نتیجے میں اب تک گوادر میں متعدد منصوبوں پر نمایاں پیشرفت ہوئی ہے۔چھ لین پر مشتمل ایسٹ بے ایکسپریس وے جو گوادر پورٹ کو مکران کوسٹل ہائی وے سے ملاتی ہے اورکراچی کو بھی لنک فراہم کرتی ہے کا بھی افتتاح کیا گیا۔ایسٹ بے ایکسپریس وے گوادر شہر میں بنیادی ڈھانچے کا ایک بڑا منصوبہ ہے۔ 19 کلومیٹر طویل شاہراہ کی یہ تعمیر ساحلی پٹی کے متوازی چلتی ہے اور اس میں چار انٹرچینج، دو پل اور ایک ٹول پلازہ ہے۔ ایکسپریس وے کو بھاری ٹریفک کو سنبھالنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، اور توقع ہے کہ اس سے گوادر بندرگاہ تک اور اس سے سامان کی نقل و حمل کے اخراجات اور وقت میں نمایاں کمی آئے گی۔