بی آر آئی کی 10 ویں سالگرہ پاکستان کے لیے خاص:معین الحق

تجارت، سرمایہ کاری اور صنعتی تعاون پاکستان اور چین کے لیے کلیدی اہمیت کا حامل ہے، گوادر فری زون میں 46 ادارے رجسٹرڈ ہیں، 3 کمپنیوں نے پیداوار شروع کردی ہے، ہمیں بہت امید ہے کہ اس سال میں کرونا وائرس وبا ء سے پہلے کی طرح سرگرمیاں بحال ہو جائیں گی کیونکہ پاکستان سے مزید وفود ملاقاتوں کے لئے چین آرہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار میں پاکستان کے سفیر معین الحق نے ایک انٹر ویو میں کیا ۔

انہوں نے کہا کہ یہ سال بہت خاص ہے کیونکہ یہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی 10 ویں سالگرہ ہے، پاکستان بی آر آئی کے بانیوں میں سے ایک ہے۔ گزشتہ دہائی میں سی پیک نے ہمارے معاشی منظر نامے کو بدل دیا ہے۔ پاکستان میں سکیورٹیز بروکر اور تھنک ٹینک کی ایک تحقیق کے مطابق سی پیک توانائی منصوبے پاکستان کی ترقی کے محرک بن چکے ہیں۔ سی پیک سے 9 ہزار 740 میگاواٹ صلاحیت کے اضافے کے بعد پاکستانی آبادی کی بجلی تک رسائی صرف 4 سال میں 3.8 فیصد پوائنٹس بڑھ کر 2020 میں 75.4 فیصد ہوگئی جبکہ 1998 سے 2016 تک 18 برس میں پاکستان میں بجلی تک رسائی رکھنے والی آبادی کا فیصد صرف 1.1 فیصد پوائنٹس اضافے کے ساتھ 70.5 فیصد سے بڑھ کر 71.6 فیصد ہوگیا۔

نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچے کے اعتبار سے سی پیک نے پاکستان میں آپریشنل موٹر ویز میں سے 809 کلومیٹر کا حصہ ڈالا ہے اور مزید 813 کلومیٹر زیر تعمیر ہے، جو ملک کے مختلف حصوں کو مرکزی بندرگاہوں سے جوڑتا ہے اور اس کی سرحد پار رابطے کو بڑھاتا ہے۔ چین میں پاکستان کے کمرشل قونصلرغلام قادر کے مطابق مستقبل کو دیکھتے ہوئے تجارت، سرمایہ کاری اور صنعتی تعاون پاکستان اور چین کے لیے کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر فری زون میں 46 ادارے رجسٹرڈ ہیں جبکہ 3 کمپنیوں نے پیداوار شروع کردی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان اور چین کی وزارت تجارت نے دوطرفہ تجارت، اقتصادی اور سرمایہ کاری تعاون کو بڑھانے کے لئے ایک مشترکہ مطالعہ شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ چین کو برآمد کی جانے والی پاکستانی چیری کے بعد پاکستان گائے کے گوشت کی برآمد پر چین کے ساتھ پروٹوکول کو حتمی شکل دے رہا ہے جو 10 ارب ڈالر سے زائد مالیت کی ایک بڑی مارکیٹ ہے۔

انہوں نے کہا کہ زراعت کے علاوہ ہم پاکستان میں پیدا ہونے والی بنیادی دھاتوں کی قدر میں بھی اضافہ کرنے کی امید کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر ہم چین کو تانبا برآمد کررہے ہیں لیکن ہم تانبے کی مصنوعات جیسے تانبے کی کیتھوڈ، تاریں، سلاخیں برآمد کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد پاکستان کو چینی مینوفیکچرنگ کا مرکز بنانا ہے۔ پاکستان اور چین کے درمیان پیداواری صلاحیت بالخصوص زراعت اور فوڈ پروسیسنگ میں بہت بڑا فرق ہے۔ چینی ٹیکنالوجی کے ذریعے ہم اس خلا ء کو پر کر سکتے ہیں۔