سی پیک ، خوردنی تیل کی پیداوار کیلئے منصوبہ بندی

چین پاکستان اقتصادی راہداری میںزراعت کے کوریڈور کے تحت پاکستان میں خوردنی تیل کی پیداوار میں اضافے کیلئے بھی منصوبے پر کام جاری ہے ، اس منصوبے کی کامیابی سے پاکستان کے خوردنی تیل کے درآمدی حجم میں کمی واقع ہو گی جس سے زر مبادلہ کے ذخائر کو بچایا جا سکے گا ۔

چین کی سیڈکمپنی کے کینولا کے بیج کی قسم HC-021c کی پاکستان میں وسیع پیمانے پر کاشت کی جا رہی ہے اور اس کے حوصلہ افزاء نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ووہان چنگفا ہی شینگ سیڈ کمپنی کے انٹرنیشنل ڈیپارٹمنٹ کے ڈائر یکٹر چائو شوشینگ نے کہا کہ اس منصوبے سے خوردنی تیل کی پیداوار میں اضافہ ہوگا اور درآمدی بل میں کمی آئے گی۔ انہوںنے پاکستان میں براسیکا نیپس کینولا کی دیگر موجودہ اقسام کے ساتھ موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ HC-021cکی نشوونما کا دورانیہ کم ہے جو اسے مقامی کسانوں کی کاشت سے مطابقت رکھتا ہے۔ اس کے علاوہHC-021c بیماریوں کے خلاف قابل مزاحمت ہے اور زیادہ کثافت والے پودے لگانے کے لیے موزوں ہے،HC-021c کی پیداوار دیگر مقامی اقسام کے پودوں سے فی یونٹ 5 فیصد زیادہ ہے ۔

انہوںنے پاکستان میں مذکورہ بیج کی کامیابی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت بھی اس میں کسانوں کی معاونت کر رہی ہے جبکہ کسان رایا/سرسوں کے مقابلے میں زیادہ آمدن حاصل کر سکتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ مستقبل میں پاکستان میں چنگفا اور اس کے شراکت دار مقامی طور پر سیڈز کی نئی اقسام کی افزائش میں سرمایہ کاری کریں گے اور پاکستان میں انڈسٹری چین بنانے کے لیے کینولا ہارویسٹر ماڈیولز اور چینی آئل پریس ٹیکنالوجی اور یونٹ متعارف کرانے کا بھی ارادہ ہے ۔انڈسٹری چین کے علاوہ ہم مقامی آئل پریس ملوں کوبھی ترغیب دیں گے اور اس کے لئے انہیں مصنوعات فراہم کریں گے ۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان میں سبزیوں کے تیل کی بہت زیادہ مانگ ہے،فی کس تخمینہ 18 کلوگرام ہے جس کے نتیجے میں تقریباً 5 ملین ٹن سالانہ کھپت ہوتی ہے جبکہ خوردنی تیل پاکستان میں خوراک کی سب سے بڑی درآمدات میں سے ایک ہے۔2021 سے 2022 تک پاکستان نے تقریباً 3.6 ارب ڈالر مالیت کا خوردنی تیل درآمد کیا ہے جو پاکستان کی قومی سپلائی کا 89 فیصد ہے۔ تمام خوردنی تیلوں میں پاکستان نے پام آئل درآمد کیا ہے جس کا سب سے بڑا حصہ 94 فیصد ہے، پام آئل کی مقامی سپلائی مارکیٹ شیئر کا صرف 11 فیصد لیتی ہے۔