پاک چین; غذائی تحفظ کے لیے زرعی شعبے میں تعاون

 پاکستان نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت 325 چینی یونیورسٹیوں کے ساتھ مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں جبکہ میگا اقدام کے تحت 581 پاکستانیوں نے چینی سکالرشپ حاصل کیے ہیں۔

اس بات کا انکشاف ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان (ایچ ای سی) کے ڈائریکٹر جنرل سی پیک  سیل ڈاکٹر صفدر علی نے پیر کو کیا۔ وہ  سی پیک کے تحت ساؤتھ چائنا ایگریکلچر یونیورسٹی (  ایس سی اے یو )، گوانگزو اور جامعہ کراچی کے تعاون سے یونیورسٹی آف ایگریکلچر، فیصل آباد (یو اے ایف) میں پائیدار غذائی تحفظ کے حل پر 3 روزہ بین الاقوامی کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ ۔

ڈاکٹر صفدر نے کہا کہ چین کے ساتھ زرعی شعبے میں تعاون سے پاکستان میں غذائی تحفظ میں بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت چینی یونیورسٹیوں کے ساتھ 113 ٹریننگز کرائی گئی ہیں اور 19 ہزار افراد کو چینی زبان میں تربیت دی گئی ہے۔

  ایس سی اے یو کے  ڈائریکٹر انٹرنیشنل افیئرز  پروفیسر چن لی تیان نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ زرعی تعلقات کو وسعت دی جا رہی ہے، جس میں خوراک اور ماحولیاتی بحران سب سے زیادہ تشویش کا باعث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زرعی شعبے میں چین پاکستان تعاون کے ٹھوس نتائج سامنے آئیں گے۔

ڈائریکٹر  او آر آئی سی  ڈاکٹر جعفر جسکانی نے کہا کہ پاکستان میں فی ایکڑ زرعی پیداوار بہت کم ہے، انہوں نے مزید کہا کہ زرعی ترقی کے لیے پاکستان کے چینی یونیورسٹیوں کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں۔

  ایس سی اے یو کے  کالج آف نیچرل ریسورسز اینڈ انوائرمنٹ کے  ڈپٹی ڈین پروفیسر ڈاکٹر کائی کھن چنگ     نے کہا کہ وہ ماحولیاتی زرعی ٹیکنالوجی، حیاتیاتی تنوع، اور ماحول دوست طریقوں کے ساتھ سبز زرعی ترقی کے حصول کے لیے اچھے طریقوں پر سرگرم عمل ہیں۔

ایس سی اے یو سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر جان ہو نے جانوروں اور پولٹری فیڈ کے لیے پائیدار حل کے طور پر سویا بین پروٹین کو کیڑے کے پروٹین سے بدلنے کی تجویز دی۔