گوادر کا دورہ کرنے والے ترکیہ اور سعودی عرب کے وفد نے ٹیکس چھوٹ کے ساتھ گوادر فری زون میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کرنے میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے۔ترکیہ کے وفد کی نمائندگی کرنے والے احمد عمران ایوبی نے پاک سعودی بزنس چیمبر کے عہدیدار سہیل صدیقی، لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی عہدیدار ادیبہ شیخ اور پاکستان ٹرانسپورٹ کونسل کے صدر تنویر احمد کے ہمراہ گوادر میں سی او پی ایچ سی کے اعلی افسران، تاجروںاور دیگر سے ملاقاتیں کیں۔
وفد نے گوادر فری زون میں ویئر ہائوس کے قیام کی خواہش ظاہر کیاحمد عمران ایوبی نے کہا اب تک ترک کمپنیاں جبل علی، متحدہ عرب امارات میں بندرگاہ اور زون کی سہولیات کا استعمال کر رہی ہیں۔ جبل علی مہنگی اور مصروف ترین ہے، کمپنیاں گوادر میں اپنی تجارت کی خواہش رکھتی ہیں۔ یہاں سے ان مصنوعات کی سپلائی جس میں ٹائر، آٹوموٹیو پارٹس اور بیٹریاں شامل ہیں، وسطی ایشیائی ، جنوبی ایشیا ء اور مشرق وسطی کی مارکیٹوں میں بھیجی جائیں گی ۔
گوادر ویئر ہائوس جدید آئی ٹی پر مبنی ڈبلیو ایم ایس کے ذریعے مکمل انوینٹری مینجمنٹ کے ساتھ سٹوریج کی خدمات پیش کرتا ہے جو ایل ای ایف او اور ایف ای ایف او جیسے صارفین کی طلب کو پورا کرتا ہے۔ بیچ / لاٹ ایکسپائری کنٹرول اور اے بی سی تجزیہ، اس کی بانڈڈ ویئر ہائوسنگ سروسز حسب ضرورت بانڈڈ کارگو کے لیے اسٹوریج کی جگہیں بھی پیش کرتی ہیں۔گوادر پورٹ اتھارٹی کے ایک اہلکار نے بتایا کہ گوادر فری زون فیز ٹو پاکستان ویژن 2025 کو پورا کرنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے جو قومی نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچے اور لاجسٹکس سسٹم کے ساتھ شامل جدید ویئر ہاس انڈسٹری کو بڑھانا چاہتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے ساتھ صنعتی پارکوں کا قیام اور خصوصی اقتصادی زونزکو ترقی دینے سے گوداموں کے نیٹ ورک، ٹرانسپورٹیشن نیٹ ورک اور لاجسٹک انفراسٹرکچر کو تقویت ملے گی۔ بذریعہ سڑک مال برداری نے زمین کے ذریعے منتقل ہونے کی سر گرمیوں90 فیصد سے زیادہ حصہ ڈالا،ایم ایل و ن کے ساتھ جدت کاری اور توسیع کی وجہ سے ریل مال برداری میں بھی اضافہ ہونے کا امکان ہے ۔
لاجسٹک انفراسٹرکچر کی ترقی میں پرائیویٹ سیکٹر کی شرکت پہلے ہی زور پکڑ چکی ہے اور ٹرانسپورٹیشن اور ویئر ہائوس 2023-25 کے دوران لاجسٹکس انڈسٹری کی ترقی کی قیادت کرنے کا امکان ہے۔سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ایک اہلکار کے مطابق گوادر نیو انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد پاکستان کی بین الاقوامی فریٹ فارورڈنگ انڈسٹری ترقی کے بالکل نئے باب میں داخل ہوگی۔ بین الاقوامی فریٹ فارورڈنگ انڈسٹری سروس سیکٹر میں پاکستان کے جی ڈی پی میں سب سے بڑا حصہ دار ہے۔ صنعت کی اہمیت ملک کی بین الاقوامی تجارت کی رسد کے انتظام میں مضمر ہے۔ بین الاقوامی فریٹ فارورڈنگ کمپنیوں کی طرف سے فراہم کردہ خدمات بڑے پیمانے پر برآمدات اور درآمدات میں سہولت فراہم کرتی ہیں۔