سی پیک ، دھابیجی اکنامک زون کو سپیشل اکنامک زون کا درجہ

چین پاکستان اقتصادی راہداری کے فریم ورک کے تحت ڈیزائن کئے گئے دھابیجی اکنامک زون کو سپیشل اکنامک زون کا درجہ دے دیا گیا جس کا سنگ بنیاد رواں ماہ کے وسط میں رکھے جانے کا امکان ہے ۔ وفاقی وزیر برائے سرمایہ کاری بورڈ چوہدری سالک حسین کی زیر صدارت حال ہی میں منعقد ہونے والے منظوری کمیٹی کے 8ویں اجلاس میں دھابیجی سپیشل اکنامک زون سمیت آٹھ سپیشل اکنامک زونز کے قیام کی منظوری دی گئی۔

سندھ اکنامک زونز مینجمنٹ کمیٹی کے بیان کے مطابق دھابیجی سپیشل اکنامک زون چین اور دیگر ممالک کے ممکنہ سرمایہ کاروں کو یا تو نئے کاروبار شروع کرنے یا اپنی صنعتیں پاکستان میں منتقل کرنے میں سہولت فراہم کرے گا۔2021 میں دھابیجی انڈسٹریل زون کے ٹھیکے کے حوالے سے یہ سوال اٹھایا گیا تھا کہ ٹھیکہ دینے کے دوران سپیشل اکنامک زون کے قوانین پر عمل نہیں کیا گیا جس پر سندھ اکنامک زونز مینجمنٹ کمیٹی نے موقف اپنایا تھا کہ دھابیجی اکنامک زون کوئی سپیشل اکنامک زون نہیں ہے اور اسے بعد میں سپیشل اکنامک زون قرار دیا جائے گا اور اب حکومت نے اسے باضابطہ طور پر سپیشل اکنامک زون قرار دیدیا ہے ۔

سی پیک کی آفیشل ویب سائٹ کے مطابق دھابیجی سپیشل اکنامک زون کے قیام کے لیے 1530 ایکڑ اراضی مختص کی گئی ہے جسے دو مرحلوں میں تیار کیا جائے گا۔ مذکورہ سپیشل اکنامک زون کو دو مرحلوں میں تعمیر کرنے کی تجویز دی گئی ہے جس میں فیز I کے لیے 750 ایکڑ اور فیز II کے لیے 780 ایکڑ اراضی پر مشتمل ہے۔دھابیجی سپیشل اکنامک زون کو پورٹ قاسم تک آسانی سے رسائی حاصل ہے جس سے خام مال کی درآمد اور تیار شدہ سامان کی برآمد کے لیے اندرون ملک نقل و حمل کے بڑے اخراجات اور وقت کی بچت ہوتی ہے۔ پورٹ قاسم کو دھابیجی زون سے ملانے والی 8کلو میٹر کی ایک براہ راست رسائی والی شاہراہ بھی تیار کی جا رہی ہے۔دھابیجی جنکشن سے زون کو ایم ایل ون سے جوڑنے والا ایک وقف کارگو ڈیک اور کریک سائیڈ سے دھابیجی زون کے ساتھ پورٹ قاسم کو جوڑنے والی ایک جیٹی کا تصور برآمد پر مبنی صنعتوں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے ہے۔